جھارکھنڈ کے سرائے کیلا میں بھیڑ کے ذریعہ مسلم نوجوان تبریز کے قتل معاملہ میں پولس محکمہ کی جانبداری صاف دکھائی دے رہی ہے۔ جو پولس تبریز کے گھر والوں کو انصاف دلانے کا دَم بھر رہی ہے اس نے اپنی رپورٹ میں ہجومی تشدد کی بات کہیں نہیں لکھی ہے۔ خبروں کے مطابق پولس نے شکایت میں اس بات کا تذکرہ تک نہیں کیا ہے کہ تبریز پر بھیڑ نے حملہ کیا تھا۔ معاملے کی جانچ کر رہی پولس نے تبریز کو اپنی رپورٹ میں چوری کا ملزم قرار دیا ہے۔
Published: 25 Jun 2019, 3:10 PM IST
اس واقعہ سے جڑا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا تھا۔ ویڈیو میں بھیڑ مسلم نوجوان کو بے رحمی سے پیٹتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔ کچھ لوگ تبریز کو ’جے شری رام‘ اور ’جے ہنومان‘ بولنے کے لیے کہتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ پولس اس ویڈیو کو بنیاد مانتے ہوئے معاملے کی جانچ کر رہی ہے۔ پولس نے اس تعلق سے اب تک 11 لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔
Published: 25 Jun 2019, 3:10 PM IST
پولس کے مطابق معاملے کی جانچ کے لیے ایس آئی ٹی تشکیل دی گئی ہے۔ ساتھ ہی اس معاملے میں لاپروائی برتنے کے الزام میں دو پولس اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا ہے۔ معطل پولس اہلکار خرساواں اور سنی پولس تھانوں میں تعینات تھے، جس علاقے میں اس واردات کو انجام دیا گیا تھا۔
Published: 25 Jun 2019, 3:10 PM IST
واضح رہے کہ 17 جون کو بھیڑ نے تبریز انصاری نام کے مسلم نوجوان کی چوری کے شبہ میں کئی گھنٹوں تک پٹائی کی تھی۔ اس دوران اس سے ’جے شری رام‘ کے نعرے بھی لگوائے گئے تھے۔ نوجوان کو 18 جون کو پولس کے حوالے کیا گیا تھا۔ پولس نے نوجوان کو عدالت میں پیش کیا جہاں سے عدالت نے نوجوان کو عدالتی حراست میں بھیج دیا تھا۔ خبروں کے مطابق نوجوان کو 22 جون کو سنگین حالت میں اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا، جہاں علاج کے دوران اس کی موت ہو گئی۔
Published: 25 Jun 2019, 3:10 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 25 Jun 2019, 3:10 PM IST