جھارکھنڈ کے ایک سرکاری ڈاکٹر کا عمل ریاست میں محکمہ صحت کی بدنامی کی وجہ بن رہا ہے۔ دراصل جھارکھنڈ کے سمریا واقع ایک سرکاری اسپتال میں 2 نوجوان پیٹ درد کی شکایت لے کر پہنچے تھے۔ خبروں کے مطابق ڈاکٹر نے دونوں کو ہی اے این سی (اینٹی نیٹل چیک اَپ) یعنی پریگننسی ٹسٹ کرانے کا مشورہ دیا۔ یہ ٹسٹ حاملہ خواتین کے لیے ہوتا ہے اور یہی سبب ہے کہ ڈاکٹروں کے ذریعہ مذکورہ ٹسٹ لکھے جانے کے بعد محکمہ صحت کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
Published: 14 Oct 2019, 6:10 PM IST
میڈیا ذرئع کے مطابق سمریا کے چوربورا گاؤں میں رہنے والے 2 نوجوانوں کو پیٹ میں کافی درد ہو رہا تھا۔ اہل خانہ انھیں سمریا ریفرل اسپتال لے گئے تھے جہاں ڈاکٹر مکیش نے ان کی جانچ کی۔ ساتھ ہی انھیں کچھ ٹسٹ کرانے کے لیے کہا جس کی تفصیل پرچی پر لکھ دی۔ اس پرچی میں اے این سی کرانے کی بات بھی لکھی گئی جسے دیکھ کر لوگوں کا حیران ہونا لازمی تھا۔ یہ پورا معاملہ یکم اکتوبر کا ہے لیکن یہ پرچی سوشل میڈیا پر اب وائرل ہو رہی ہے۔
Published: 14 Oct 2019, 6:10 PM IST
بتایا جا رہا ہے کہ دونوں نوجوان جب پرچی کے مطابق اپنی جانچ کرانے کے لیے پہنچے تو پیتھولوجسٹ حیران رہ گیا۔ اس نے بتایا کہ پرچی میں پریگننسی یعنی حمل کی جانچ کرانے کے لیے لکھا گیا ہے۔ اس کے بعد پیتھولوجسٹ نے باقی جانچ کر دی لیکن اے این سی کرنے سے صاف انکار کر دیا۔ بعد ازاں دونوں نوجوان اپنے اپنے گھر لوٹ گئے۔
Published: 14 Oct 2019, 6:10 PM IST
یہ پورا معاملہ جب منکشف ہوا تو سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہو گیا۔ وائرل پوسٹ کے مطابق سمریا کے سرکاری اسپتال کی جانب سے پرچی نمبر 17028 اور 17032 پر ایچ آئی وی، ایچ بی اے (ہیموگلوبین)، ایچ سی سی، سی بی سی (کمپلیٹ بلڈ کاؤنٹ) اور اے این سی (اینٹی نیٹل چیک اَپ) کرانے کے لیے لکھا گیا۔ اس سلسلے میں جب پرچی لکھنے والے ڈاکٹر مکیش سے میڈیا نے بات کی تو انھوں نے اپنا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ’’مجھے بدنام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ میں نے اے این سی ٹسٹ کرانے کے لیے نہیں کہا۔‘‘ ڈاکٹر مکیش کا کہنا ہے کہ رجسٹر میں اے این سی جانچ کے لیے نہیں لکھا گیا ہے۔ دونوں ہی پرچی پر اوور رائٹنگ کی گئی ہے۔
Published: 14 Oct 2019, 6:10 PM IST
بہر حال، اس پورے معاملے میں اسپتال انتظامیہ کی کافی بدنامی ہو رہی ہے اور اسے سمجھ نہیں آ رہا کہ اپنا بچاؤ کس طرح کرے۔ سرکاری اسپتال کے سول سرجن ڈاکٹر ارون کمار پاسوان کا کہنا ہے کہ ’’معاملے کی جانکاری ملتے ہی انچارج کو جانچ کا حکم دے دیا گیا ہے۔ ساتھ ہی 2 دنوں کے اندر رپورٹ مانگی گئی ہے۔ جانچ رپورٹ ملنے کے بعد متعلقہ ڈاکٹر کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔‘‘
Published: 14 Oct 2019, 6:10 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 14 Oct 2019, 6:10 PM IST