قومی خبریں

موب لنچنگ میں ہلاک علیم الدین کی بیوہ کا درد، ’معصوموں کے خون پر کوئی کیسے راج کر سکتا ہے!‘

قتل کے تمام ملزمان کو جھارکھنڈ ہائی کورٹ سے ضمانت دینے کے فیصلہ کو خاندان نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ علیم الدین کی بیوہ کا کہنا ہے کہ انہیں عدلیہ پر بھروسہ ہے، وہیں سے انہیں انصاف مل سکتا ہے۔

تصویر ایشلن میتھیو
تصویر ایشلن میتھیو 

’’اس علاقہ میں تو ہندو بھی بی جے پی کو ووٹ نہیں دینے والے۔ ہم تو ہمیشہ بھائی چارے سے رہتے آئے ہیں، اس واقعہ کے بعد بھی ہم ایک ساتھ رہتے ہیں۔ وہ لوگ ہمیشہ ہماری مدد کرنے کے لئے آگے آئے۔ ایک سیاسی جماعت کب تک نفرت کو فروغ دیتی رہے گی، کب تک کوئی معصوموں کے خون پر راج کرتا رہے گا!‘‘ ان خیالات کا اظہار مریم خاتون نے کیا۔ مریم خاتون علیم الدین انصاری کی بیوہ ہیں جنہیں جھار کھنڈ کے رام گڑھ میں مبینہ گئو رکشکوں نے گاڑی سے کھینچ کر زدو کوب کر کے موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔

Published: 01 May 2019, 3:10 PM IST

یوں تو یہ المناک واقعہ 2017 میں پیش آیا تھا لیکن اس کا خوف آج بھی علاقہ میں نظر آ تا ہے۔ تپتی دوپہر میں مریم کے گھر کی طرف جانے والی سڑک سنسان ہے۔ مریم کو ’اندرا آواس یوجنا‘ کے تحت رہائشی مکان ملا تھا، یہا ں اچھی خاصی آبادی ہے لیکن چہل پہل نظر نہیں آتی۔ تمام باشندگان نے بیرونی افراد کے لئے اپنے دروازے بند کر لئے ہیں۔ جبکہ محض 300 میڑ کے فاصلہ پر ہی کافی شور شرابہ سنائی دیتا ہے۔

Published: 01 May 2019, 3:10 PM IST

تصویر ایشلن میتھیو

مریم خاتون بتاتی ہیں، ’’اس علاقہ میں بی جے پی کی طرف سے کوئی نہیں آیا۔ آخر کس منہ سے وہ اپنا چہرہ دکھانے آئیں گے۔ کانگریس کے گوپال ساہو ابھی تین روز قبل آئے تھے اور ان کا بیٹا بھی ہمارے گھر آیا تھا۔ بس اس کے علاوہ یہاں کوئی انتخابی تشہیر کرنے کے لئے نہیں آیا۔ کانگریس میں کوئی جوش ہی نہیں ہے، آخر وہ کیا پیغام دینا چاہ رہے ہیں!‘‘

Published: 01 May 2019, 3:10 PM IST

مریم کا گھر ہزاری باغ لوک سبھا سیٹ کے تحت آتا ہے جہاں 6 مئی کو پولنگ ہونی ہے۔ اس سیٹ سے یشونت سنہا کے بیٹے اور مودی حکومت کے وزیر جینت سنہا میدان میں ہیں۔ جینت سنہا نے علیم الدین قتل کے ملزمان کا پھولوں کی مالا پہنا کر استقبال کیا تھا۔ ان کا مقابلہ کانگریس کے گوپال ساہو سے ہے لیکن یوں محسوس ہوتا ہے کہ کانگریس اس سیٹ پر بے دلی سے انتخاب لڑ رہی ہے۔

Published: 01 May 2019, 3:10 PM IST

آنے والے 29 جون کو علیم الدین کے قتل کو 2 سال مکمل ہو جائیں گے۔ قتل کے 12 نامزد ملزمان میں سے محض ایک دیپک مشرا ہی اب جیل میں ہے، بقیہ تمام ملزمان ضمانت پر رہا ہو چکے ہیں اور کھلے عام گھوم رہے ہیں۔ اس معاملہ میں ایک نابالغ بھی ملزم تھا، اس کا معاملہ جونائل کورٹ میں زیر غور ہے۔ بی جے پی رہنما نتیانند مہتو بھی معاملہ کا ملزم ہے، اسے ضلع عدالت سے عمر قید کی سزا سنائی جا چکی ہے لیکن وہ بھی ضمانت پر رہا ہو چکا ہے۔

Published: 01 May 2019, 3:10 PM IST

مریم کہتی ہیں، ’’جیسے ہی میرے بچے باہر جاتے ہیں مجھے فکر ہونے لگتی ہے۔ میرا چھوٹا بیٹا کمپیوٹر کلاس کے لئے رام گڑھ گیا ہوا ہے۔ جب تک وہ واپس نہیں آ جائے گا میں پریشان رہوں گی۔ اگر یہ لوگ میرے شوہر پر حملہ کر سکتے ہیں تو اب کبھی بھی، کچھ بھی ہو سکتا ہے۔ میری بیٹی بھی باہر جاتی ہے تو میں پریشان رہتی ہوں۔‘‘

Published: 01 May 2019, 3:10 PM IST

تصویر ایشلن میتھیو

علیم الدین کے قتل کے بعد سے مریم کی زندگی اجیرن ہو چکی ہے۔ ابھی چار مہینے قبل اس کے 23 سال کے بیٹے شہزاد انصاری کی اچانک سر درد سے موت ہو گئی۔ مریم کا کہنا ہے کہ شہزاد سے خاندان کو کافی امیدیں تھیں، اسے سرکاری نوکری ملنے والی تھی لیکن یہ امید بھی ختم ہو گئی۔ مریم کے دو بیٹے اور تین بیٹیاں ہیں، ایک بیٹی کی شادی مغربی بنگال کے مالدہ میں ہو چکی ہے۔

Published: 01 May 2019, 3:10 PM IST

بقیہ دو میں سے ایک بیٹی نے دسویں کلاس کے بعد اسکول چھوڑ دیا کیونکہ گھر کی معاشی حالت بہتر نہیں رہی۔ چھوٹی بیٹی ابھی نویں کلاس میں زیر تعلیم ہے۔ ایک بیٹا مدرسہ میں پڑھتا ہے اور چھوٹا بیٹا نویں کلا میں ہے۔ اسے راجیو گاندھی فاؤنڈیشن کی امن برادری کی طرف سے اسکالرشپ دی گئی ہے۔ سرکاری نوکری کی امید میں پڑھائی کے ساتھ وہ کمپیوٹر کورس بھی کر رہا ہے۔

Published: 01 May 2019, 3:10 PM IST

مریم کے خاندان کا کوئی مستقل ذریعہ معاش نہیں ہے، گھر کا خرچ ہمسایوں، دوستوں اور خاندان کے دیگر افراد کی مدد سے چلتا ہے۔ مریم کہتی ہیں، ’’میں نے سوچا تھا کہ میں کام کروں گی لیکن میری طبیعت خراب رہنے لگی ہے۔ میرے سر میں شدید درد رہتا ہے۔ کئی ڈاکٹروں کو دکھایا ہے لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ اب میں دیسی علاج کرا رہی ہوں، جس سے کچھ راحت ہے۔‘‘

Published: 01 May 2019, 3:10 PM IST

مریم کے خاندان نے ہیومن رائٹس لا نیٹورک کی مدد سے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کر کے علیم الدین قتل کے تمام ملزمان کو جھارکھنڈ ہائی کورٹ کی طرف سے ضمانت پر رہا کیے جانے کے فیصلہ کو چیلنج کیا ہے۔

مریم کا کہنا ہے، ’’ہمیں انصاف کی امید ہے۔ میں صرف عدالت سے ہی انصاف کی امید کر سکتی ہوں۔ ہم اس کے آگے جاکر کر بھی کیا سکتے ہیں! غریبوں کے پاس اس کے علاوہ کوئی اور راستہ بھی تو نہیں ہوتا۔‘‘

Published: 01 May 2019, 3:10 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 01 May 2019, 3:10 PM IST