جھارکھنڈ میں جاری سیاسی ہلچل کے درمیان وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین نے استعفیٰ دے دیا ہے۔ انھوں نے اپنا استعفیٰ نامہ گورنر سی پی رادھا کرشنن کو سونپ دیا اور انھوں نے اسے منظور بھی کر لیا ہے۔ ہیمنت سورین کے استعفیٰ دینے کے بعد جے ایم ایم لیڈر چمپئی سورین نے جھارکھنڈ میں حکومت سازی کا دعویٰ پیش کر دیا ہے۔ نئی حکومت بنانے کے لیے 43 اراکین اسمبلی کی حمایت پر مبنی خط چمپئی سورین نے گورنر کے حوالے بھی کر دیا ہے۔ یعنی اب چمپئی سورین جھارکھنڈ کے اگلے وزیر اعلیٰ ہوں گے۔
Published: undefined
اس سے قبل چمپئی سورین کو جے ایم ایم قانون ساز کونسل کا لیڈر منتخب کیا گیا تھا۔ جھارکھنڈ میں ’ٹائیگر‘ نام سے مشہور چمپئی سورین کے وزیر اعلیٰ بننے کی تیاریاں بھی شروع ہو گئی ہیں۔ چمپئی سورین کے ذریعہ حکومت سازی کا دعویٰ پیش کیے جانے سے ان افواہوں پر فل اسٹاپ لگ گیا جس میں کہا جا رہا تھا کہ ہیمنت سورین اپنی بیوی کلپنا سورین کو وزیر اعلیٰ بنانا چاہتے ہیں۔ ریاستی حکومت میں وزیر بنّا گپتا کا اس سلسلے میں بیان بھی سامنے آیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہیمنت سورین کی بیوی کلپنا سورین کو وزیر اعلیٰ بنائے جانے کو لے کر جو بھی خبریں چلائی جا رہی تھیں، وہ خیالی تھیں۔
Published: undefined
واضح رہے کہ 62 سالہ چمپئی سورین کو جھارکھنڈ مکتی مورچہ (جے ایم ایم) سپریمو دیسوم گرو شیبو سورین کا بے حد قریبی مانا جاتا ہے۔ 2005 سے لگاتار وہ جھارکھنڈ اسمبلی کے لیے منتخب ہوتے آ رہے ہیں۔ چمپئی سورین نے 1991 میں پہلی بار سرائے کیلا اسمبلی سیٹ کے ضمنی انتخاب میں بطور آزاد امیدوار جیت حاصل کی تھی۔ پھر 2005 سے لگاتار وہ سرائے کیلا اسمبلی سیٹ کی نمائندگی کر رہے ہیں۔
Published: undefined
اس درمیان خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ جھارکھنڈ کے سابق وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین کو اراضی گھوٹالہ معاملہ میں ای ڈی افسران نے گرفتار کر لیا ہے۔ ای ڈی افسران اس معاملے میں ان سے پوچھ تاچھ کر رہے تھے۔ آٹھ گھنٹے کی پوچھ تاچھ کے بعد انھیں گرفتار کر لیا گیا۔ ای ڈی بدھ کے روز منی لانڈرنگ معاملے میں پوچھ تاچھ کے لیے ہیمنت سورین کی رہائش پر پہنچی اور ان سے پوچھ کا سلسلہ شروع کیا۔ شام کو ہیمنت سورین راج بھون پہنچے اور وزیر اعلیٰ عہدہ سے استعفیٰ دے دیا۔ بعد ازاں ای ڈی نے انھیں گرفتار کر لیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ای ڈی کل ہیمنت سورین کو عدالت میں پیش کرے گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز