قومی خبریں

جھارکھنڈ: بی جے پی کے موجودہ ایم ایل اے اور آجسو کے سابق ایم ایل اے جے ایم ایم میں شامل

جھارکھنڈ میں انتخابی ماحول کے دوران جمعہ کو بی جے پی کے ایم ایل اے کیدار ہاجرا اور اے جے ایس یو کے سابق ایم ایل اے اُماکانت نے جھارکھنڈ مکتی مورچہ میں شمولیت اختیار کر لی

<div class="paragraphs"><p>تصویر آئی اے این ایس</p></div>

تصویر آئی اے این ایس

 

رانچی: جھارکھنڈ میں انتخابات کے اعلان کے ساتھ ہی سیاسی لیڈروں کے پارٹی بدلنے کا سلسلہ تیز ہو گیا ہے۔ جمعہ کو گریڈیہ ضلع کی جموا سیٹ سے بی جے پی کے رکن اسمبلی کیدار ہاجرا اور بوکارو ضلع کے چندن کیاری علاقے سے آجسو یا اے جے ایس یو (آل آسام اسٹوڈنٹ یونین) کے سابق رکن اسمبلی اُماکانت رجک نے جھارکھنڈ مکتی مورچہ (جے ایم ایم) میں شمولیت اختیار کر لی۔

Published: undefined

وزیراعلیٰ اور جے ایم ایم کے کارگزار صدر ہیمنت سورین اور رکن اسمبلی کلپنا سورین نے دونوں کا پارٹی میں استقبال کیا اور انہیں پارٹی کے انتخابی نشان والا پٹا پہنایا۔ یہ قیاس کیا جا رہا ہے کہ جے ایم ایم ان دونوں کو ان کی روایتی نشستوں سے انتخابی میدان میں اتارے گی۔

وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین نے ان لیڈروں کی پارٹی میں شمولیت کے بعد سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا، ’’جھارکھنڈ کے دو محنتی اور سرگرم لیڈران کیدار ہاجرا اور اُماکانت رجک کا اپنے ہزاروں حامیوں کے ساتھ جے ایم ایم خاندان میں دلی استقبال ہے۔‘‘

Published: undefined

کیدار ہاجرا جموا سیٹ سے تین بار بی جے پی کے ٹکٹ پر ایم ایل اے رہ چکے ہیں۔ اس بار پارٹی کے اندرونی سروے میں اقتدار مخالف لہر کے تحت ان کا ٹکٹ کٹنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا تھا۔ اس سے پہلے کانگریس کی جانب سے جموا سیٹ پر مقابلہ کرنے والی منجو کماری اور ان کے والد شوکر روی داس نے بھارتیہ جنتا پارٹی میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔

Published: undefined

دوسری طرف چندن کیاری کے سابق ایم ایل اے اُماکانت رجک جو آجسو سے ٹکٹ کے دعویدار تھے، انہوں این ڈی اے کی سیٹ تقسیم کے دوران اس اعلان کے بعد کہ چندن کیاری سیٹ بی جے پی کو ملے گی، جمعرات کو آجسو سے استعفیٰ دے دیا اور جھارکھنڈ مکتی مورچہ میں شامل ہو گئے۔

جے ایم ایم میں شامل ہوتے ہی اماکانت رجک نے کہا کہ وہ گروجی شیبو سورین کے ایک ادنیٰ سپاہی کے طور پر کام کر چکے ہیں اور ہیمنت سورین آج جھارکھنڈ کی آواز بن چکے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined