قومی خبریں

’جھارکھنڈ میں یو سی سی اور این آر سی نافذ نہیں ہوگا‘، ہیمنت سورین کا امت شاہ کو جواب

ہیمنت سورین نے کہا ’’معاشرہ کو توڑنے کی سوچ رکھنے والی بی جے پی کی دال گلنے نہیں دی جائے گی۔ جھارکھنڈ میں کوئی یو سی سی اور این آر سی نہیں چلے گا۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین / ’ایکس‘&nbsp;@HemantSorenJMM</p></div>

وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین / ’ایکس‘ @HemantSorenJMM

 

جھارکھنڈ اسمبلی انتخاب کے لئے سیاسی پارٹیوں کی طرف سے انتخابی مہم پورے زور و شور سے جا ری ہے۔ سیاسی لیڈران کے درمیان زبانی جنگ بھی شروع ہو چکے ہیں۔ اسی ضمن میں جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ پر سخت حملہ بولا ہے۔ ہیمنت سورین نے کھلے لفظوں میں کہا کہ جھارکھنڈ میں یو سی سی اور این آر سی نہیں نافذ نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ’’معاشرہ کو توڑنے کی سوچ رکھنے والی بی جے پی کی دال گلنے نہیں دی جائے گی۔ جھارکھنڈ میں صرف سی این ٹی/ایس پی ٹی/پی ای ایس اے چلے گا کوئی یو سی سی اور این آر سی نہیں چلے گا۔‘‘

Published: undefined

ہیمنت سورین نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’’یہ کبھی این آر سی تو کبھی یو سی سی لگانے کی بات کرتے ہیں۔ ہم نے بھی کہہ دیا ہے یہاں یو سی سی اور این آر سی کی کوئی بات نہیں ہوگی۔ یہاں صرف بات ہو گی تو ’چھوٹا ناگپور کاشت کاری‘ (سی این ٹی)، ’سنتھال پرگنہ کاشت کاری‘ (ایس پی ٹی) یا پی ای ایس اے (شیڈولڈ علاقوں میں پنچایتوں کی توسیع) قانون کی بات ہو گی۔ کیسے ملک کو توڑو، کیسے ملک اور سماج کو بانٹو۔ ان کا یہی کام رہتا ہے۔ یہ لوگ زہر اگل رہے ہیں اور انہیں آدیواسیوں، مقامی باشندوں، دلتوں یا پسماندہ برادریوں کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے بی جی پی کی تشبیہ ’سوکھے ہوئے درخت‘ سے کی، اور اسے جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کا عہد کیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بی جی پی کا مقصد ہے معدنی دولت کے لئے مقامی باشندوں کو بے گھر کرنا۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ وزیر داخلہ امت شاہ نے بی جے پی کے انتخابی منشور کے اجراء کے وقت سورین حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہماری حکومت جھارکھنڈ میں یو سی سی نافذ کرے گی، لیکن آدیواسیوں کو اس سے باہر رکھا جائے گا۔ ہیمنت سورین اور جھارکھنڈ مکتی مورچہ (جے ایم ایم) کی حکومت یہ پروپیگنڈہ پھیلا رہی ہے کہ یکساں سول کوڈ آدیواسی حقوق، ثقافت اور اس سے متعلق قانون کو متاثر کرے گی۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined