اتوار کی شام تقریباً 5 بجے جھارکھنڈ کے سب سے اونچے ’روپوے‘ پر ایسا حادثہ پیش آیا جس میں ایک شخص کی موت ہو گئی اور کئی زخمیوں کا اسپتال میں علاج چل رہا ہے۔ تشویش کی بات یہ بھی ہے کہ حادثہ ہوئے تقریباً 20 گھنٹے ہو چکے ہیں اور اب بھی 48 افراد ٹرالیوں میں اپنی زندگی کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ انھیں سلامتی کے ساتھ نکالنے کی کوششیں جاری ہیں لیکن کامیابی نہیں مل پا رہی ہے۔ ڈرون کی مدد سے پھنسے ہوئے لوگوں کو کھانا پانی ضرور پہنچایا جا رہا ہے لیکن حالات فکر انگیز ہیں۔
Published: undefined
دراصل جھارکھنڈ کے تریکوٹ روپوے کی ٹرالیاں اتوار کی شام آپس میں ٹکرا گئی تھیں جس کی وجہ سے لوگ پہاڑی پر پھنس گئے۔ دیر رات سے ہی این ڈی آر ایف نے بچاؤ مہم شروع کر دی۔ اس کے بعد مدد کے لیے فوج بھی بلائی گئی، لیکن ابھی تک لوگوں کو واپس لایا نہیں جا سکا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ رام نومی پر پوجا کرنے اور گھومنے کے لیے سینکڑوں کی تعداد میں سیاح تریکوٹ پہنچے تھے۔ روپوے کی ایک ٹرالی نیچے آ رہی تھی جو کہ اوپر جا رہی ٹرالی سے ٹکرا گئی اور حادثہ سرزد ہو گیا۔ اس حادثے میں ٹرالی میں سوار کئی لوگ زخمی ہو گئے۔ جب یہ حادثہ ہوا اس وقت تقریباً دو درجن ٹرالی ہوا میں تھی۔ آنا فاناً کئی لوگوں کو بہ حفاظت نکال لیا گیا، لیکن کئی ہنوز پھنسے ہوئے ہیں۔
Published: undefined
میڈیا رپورٹس کے مطابق 18 ٹرالیوں میں سوار 48 لوگوں کو فوج ہیلی کاپٹر سے ریسکیو کرنے کی کوشش کر رہی ہے، لیکن جیسے ہی ہیلی کاپٹر کی پنکھی کی تیز ہوا ٹرالی کے قریب پہنچتی ہے تو وہ ہلنے لگتی ہے اور ان میں سوار لوگوں کی زندگی خطرے میں پڑ جاتی ہے۔ مشکل حالات کو دیکھتے ہوئے ہیلی کاپٹر کو وہاں سے دور کرنا پڑتا ہے۔ اس کے باوجود ہیلی کاپٹر سے لوگوں کو ریسکیو کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ ٹرالی میں چھوٹے بچے، مرد اور کچھ خواتین پھنسی ہوئی ہیں۔ ان کے ساتھ گائیڈ اور فوٹوگرافر بھی ہیں۔
Published: undefined
موصولہ اطلاعات کے مطابق روپوے کی تین ٹرالی کے ڈسپلیس ہونے اور آپس میں ٹکرانے کی وجہ سے اوپر کی ٹرالیاں بھی ہلنے لگیں۔ اس وجہ سے وہ بھی پتھروں میں جا کر ٹکرا گئے اور حادثہ سرزد ہوا۔ زخمیوں کو علاج کے لیے دیوگھر صدر اسپتال بھیج دیا گیا ہے۔ باقی لوگوں کو بہ حفاظت نکالنے کا کام چل رہا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس حادثے کا شکار ایک شخص انتقال کر گیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined