نئی دہلی: مالی بحران کی وجہ سے ’عارضی طورپر‘ پروازیں بند کرچکی پرائیویٹ طیارہ خدمات کمپنی جیٹ ایئرویز کے ملازمین نے سنیچر کی شام یہاں جنتر منتر پر کینڈل مارچ نکال کر حکومت سے ایئر لائن کو بچانے کی مانگ کی۔
Published: undefined
طیارہ مرمت کرنے والے انجینئر اور پائلٹوں کی تنظیموں کی مشترکہ اپیل پر دو سو سے زیادہ ملازمین یہاں جمع ہوئے۔ ان کے ساتھ ان کے کنبہ کے اراکین بھی موجود تھے۔ سب نے اپنے بازووں پر جیٹ ایئرویز کو بچانے کی اپیل والے پٹے لگا رکھے تھے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو جیٹ ایئرویز کو بچانے کی کوشش کرنی چاہیے تاکہ ان کی ملازمت بچ سکے۔
Published: undefined
ایک پائلٹ نے کہا کہ ایک طرف حکومت ’کوشل بھارت‘ کی بات کرتی ہے اور دوسری طرف 22 ہزار ملازمین بے روزگار ہونے کی دہلیز پر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت انتخابات میں اتنی مشغول ہے کہ اتنی بڑی ایئر لائن کو مرنے دے رہی ہے۔
Published: undefined
احتجاج کے دوران ملازمین نے پلے کارڈ، بینر اور تختیاں تھامیں ہوئی تھیں جن پر ’جیٹ ایئر ویز کو بچاؤ، ہماری فیملی کو بچاؤ‘، ’ہم نے بہت سا ٹیکس جمع کیا، ہمیں کلہاڑی مت مارو‘ اور ’ہم نے اُڑایا ہے تم کو، ہمیں زمین پر مت پٹخو‘ جیسے جذباتی نعرے تحریر تھے۔
ایک دیگر پائلٹ کیپٹن کنول جیت نے سوال کیا کہ جب اسٹیٹ بینک کو راحتی رقم نہیں دینی تھی تو اس نے وعدہ ہی کیوں کیا۔ وہ وعدہ کرنے کے بعد پچھے کیوں ہٹ گئی۔ نقدی کی کمی کی وجہ سے جیٹ ایئر ویز نے پائلٹوں، انجینئروں اور انتظامیہ کے سینئر حکام کو اس سال جنوری سے اور دیگر ملازمین کو مارچ سے تنخواہ نہیں ملی ہیں۔ جنتر منتر پر پہنچے ان کے کنبہ کے اراکین نے بتایا کہ اب گھر چلانے میں بھی پریشانی ہونے لگی ہے۔
Published: undefined
کیپٹن کنول جیت نے کہا کہ حکومت نے اور بنیکوں نے کہا ہے کہ ایئر لائن کی حصہ داری فروخت کرنے کے لئے شروع کی گئی بولی کا عمل 10 مئی تک ختم ہوجائے گا۔ ملازمین اس وقت تک انتظار کریں گے لیکن اس درمیان کوئی عبوری راحت ملنی چاہیے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز