نائب صدرجمہوریہ ایم وینکیا نائڈو نے جے ڈی یو کی عرضی پر شرد یادو اور علی انور کی رکنیت ختم کر دی۔ راجیہ سبھا میں جے ڈی یو پارلیمانی پارٹی کے رہنما آر سی پی سنگھ نے راجیہ سبھا کے چیرمین اور نائب صدر ایم وینکیا نائڈو کے پاس شرد یادو اور علی انور کی رکنیت کوختم کرنے کی عرضی دی تھی۔ آر سی پی سنگھ سے قبل شرد یادو راجیہ سبھا میں جے ڈی یو پارلیمانی پارٹی کے رہنما تھے لیکن نتیش کمار نے انہیں عہدے سے ہٹا کر آر سی پی سنگھ کو پارلیمانی پارٹی کا رہنما مقرر کر دیا تھا۔
دہلی جے ڈی یو کے ترجمان ستیہ پرکاش مشرا نے بتایا کہ دونو ں رہنماؤں کی رکنیت منسوخ ہونے کے حکم میں آئین کے 10ویں شیڈیول کے پیرا 2 (1) کا حوالہ دیا گیا ہے۔ اس اصول کو عام طور پر ڈیفیکشن لاء یا پارٹی سے الگ ہونے کا قانون مانا جاتا ہے۔ اس کے تحت اگر کوئی رکن اپنی مرضی سے اپنی پارٹی کو چھوڑتا ہے تو اسے نا اہل قرار دے دیا جاتا ہے۔ جے ڈی یو کی عرضی میں بھی یہی کہا گیا تھا کہ دونوں رہنماؤں نے اپنی مرضی سے دوسری پارٹی (آر جے ڈی ) کے ساتھ پلیٹ فارم کا اشتراک کیا ہے اس کے معنی یہی ہیں کہ دونوں نے اپنی مرضی سے جے ڈی یو کو چھوڑ دیا ہے۔
Published: undefined
جے ڈی یو کے ترجمان کے سی تیاگی نے عرضی میں تامل ناڈو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ جس طرح باغی ہونے پر تامل ناڈو کے اسمبلی اسپیکر نے اے ڈی ایم کے کے 18 ارکان اسمبلی کی رکنیت منسوخ کر دی تھی اسی طرح پارٹی مخالف سرگرمیوں میں شامل رہنے والے شرد یادو اور علی انور کی رکنیت بھی منسوخ کر دی جائے۔
رواں سال جولائی میں جب بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے کانگریس-آر جے ڈی-جے ڈی یو عظیم اتحاد کو توڑتے ہوئے استعفیٰ دیا تھا اور پھر بی جے پی کی مدد سے دوبارہ حکومت سازی کی تھی تو شرد یادو اور ان کے ساتھیوں نے اس کی مخالفت کی تھی۔
شرد یادو اور علی انور کی رکنیت ختم ہونے پر جے ڈی یو کے جنرل سکریٹری سنجے جھا نے ایک چینل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ رکنیت کا جانا اسی دن طے ہو گیا تھا جس دن ان دونوں رہنماؤ ں نے پارٹی کے منع کرنے کے باوجود پٹنہ کے گاندھی میدان میں لالو پرساد یادو کے ساتھ پلیٹ فارم کا اشتراک کیا تھا۔
اس سے قبل شرد یادو کے دھڑے کو الیکشن کمیشن سے جھٹکا لگا تھا جب جے ڈی یو کے انتخابی نشان ’تیر‘ پر دعویداری کے تعلق سے کمیشن نے ان کی عرضی کو خارج کر کے نتیش کمار کی قیادت والے جے ڈی یو دھڑے کے حق میں فیصلہ سنایا تھا۔
Published: undefined
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ <a href="mailto:contact@qaumiawaz.com">contact@qaumiawaz.com</a> کا استعمال کریں۔ ساتھ ہیہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز