پٹنہ: این ڈی اے کے اتحادی جے ڈی یو کے سربراہ اور بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار ہیں تو بی جے پی کے ساتھ لیکن ان کی کوشش دونوں ہاتھوں میں لڈو رکھنے کی ہے۔ ایک طرف وہ انتہا پسندوں کی گود میں بیٹھے ہوئے ہیں اور دوسری طرف اپنی سیکولر ساکھ کو بچانے کے لئے کیا کچھ نہیں کر رہے۔
دراصل مسلمانوں کو مائل کرنے کے لئے جے ڈی یو نے پٹنہ میں اقلیتی کارکنان کی ایک کانفرنس کا انعقاد کیا لیکن اس میں مسلم کارکنان نہیں پہنچے۔ مسلمانوں کی بریانی سے ضیافت کے لئے کانفرنس میں باقاعدہ مٹن اور چکن بریانی کا انتظام کیا گیا تھا، اس کے باوجود اقلیتی طبقہ کے کارکنان نے کانفرنس کا رخ نہیں کیا۔ پٹنہ کے ایس کے ایم سی ایچ میں منعقدہ جے ڈی یو کی اقلیتی کارکنان کانفرنس کا جب پارٹی کے رہنماؤں نے ایسا حال دیکھا تو ان کا دل ہی بیٹھ گیا۔ اس واقعہ کی کئی مقامی اخباروں نے چٹخارے دار خبریں شائع کی ہیں۔
پارٹی سے وابستہ ذرائع کا کہنا ہے، ’’پٹنہ میں کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ ہم نے مٹن بریانی اس لئے بنوائی تھی تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو مائل کیا جا سکے۔ ہمیں امید تھی کہ اس کا نتیجہ بہتر رہے گا، لیکن ایسا ہو نہیں سکا‘‘۔ جے ڈی یو کے ذرائع کے مطابق ساری کی ساری بریانی دھری کی دھری رہ گئی اور اسے بن بلائے لوگوں میں تقسیم کر نی پڑی۔
Published: 24 Nov 2018, 4:10 PM IST
میڈیا رپورٹوں کے مطابق جے ڈی یو کے جنرل سکریٹری آر سی پی سنگھ بھی غصہ سے وہاں سے چلے گئے، جب وہاں موجود لوگوں میں سے کسی ایک نے ان سے کہا کہ وہ اپنی تقریر بند کریں۔ انہیں لوگوں نے کہا ’’بس ہو گیا اب۔‘‘ اس کے بعد کئی لوگ وہاں سے جانے کے لئے کرسیوں سے بھی اٹھ گئے۔ حالانکہ اس کے باوجود سنگھ بولتے رہے۔
ادھر بریانی تیار کرنے والے خانساماں کے مطاق کارکنان کی بھوک مٹانے کے لئے 4000 لوگوں کے کھانے کا انتظام کیا گیا تھا لیکن کرسیاں خالی رہ گئیں۔ تمام انتظام بہار کے اقلیتی امور کے وزر فیروز احمد کی جانب سے کیا گیا تھا۔ کانفرنس کے دوران جب ہال کی کرسیاں خالی رہ گئیں تو وزیر موصوف کا پارا بھی ساتویں آسمان پر پہنچ گیا۔
وزیر فیروز احمد نے کہا کہ یہ بے حد شرم کی بات ہے کہ اتنی بڑی تقریب میں ہال تک نہیں بھر پایا۔ فیروز احمد نے کہا کہ اسٹیج پر بیٹھے لوگ بڑی بڑی باتیں کرتے ہیں لیکن اس کانفرنس میں لوگوں کو نہیں لا پائے جو کہ نہایت ضروری تھا۔ حالانکہ وزیر موصوف نے اس کے باوجود یہ بھی دعوی کیا کہ بہار کے مسلمان نتیش کمار کے ہی ساتھ ہیں۔
Published: 24 Nov 2018, 4:10 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 24 Nov 2018, 4:10 PM IST
تصویر: پریس ریلیز