21 دسمبر کی شام منعقد ایک انتہائی پروقار تقریب میں مشہور و معروف شاعر جاوید اختر اور پدم شری ایوارڈ یافتہ پروفیسر محمد شرف عالم کو غالب ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اس موقع پر 4 دیگر اہم شخصیات پروفیسر ش. اختر، پروفیسر حسین الحق، پروفیسر دانش اقبال اور پروفیسر اخترالواسع کو بھی الگ الگ شعبوں میں نمایاں کارکردگی کے لیے یہ ایوارڈ پیش کیا گیا۔ غالب انسٹی ٹیوٹ کے ذریعہ غالب انعامات 2018 کا اعلان پہلے ہی ہو چکا تھا اور جمعہ کے روز باضابطہ انھیں انعامات پیش کیے گئے۔
Published: 22 Dec 2018, 10:09 AM IST
اس انعامی تقریب کی صدارت سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس آفتاب عالم کر رہے تھے جنھوں نے سبھی اعزاز یافتگان کو مبارکباد پیش کی اور کہا کہ ’’انعام حاصل کرنے والی سبھی چھ شخصیتیں ایسی ہیں کہ ان کے ذریعہ انعام قبول کرنا اس انعام کی توقیر میں اضافہ کرتا ہے۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’’جن لوگوں کو انعامات ملے ہیں وہ پہلے ہی بہت اونچائیوں پر پہنچ چکے ہیں اور لوگوں میں مشہور و مقبول ہیں، اس لیے یقیناً غالب ایوارڈ سے ان کو نوازا جانا اس ایوارڈ کی بھی عزت افزائی ہے۔‘‘ تقریب میں استقبالیہ تقریر غالب انسٹی ٹیوٹ کے سکریٹری پروفیسر صدیق الرحمن قدوائی نے کی اور انھوں نے بھی اس بات کا اعتراف کیا کہ انعام یافتگان کے لیے انعام تو محض نذرانہ ہے ورنہ ان کی حیثیت پہلے سے ہی بہت بڑی ہے۔
Published: 22 Dec 2018, 10:09 AM IST
اس موقع پر کلیدی خطبہ ممتاز مورخ پروفیسر ہربنس مکھیا نے پیش کیا جنھوں نے ’وقت کے تصور‘ کے حوالے سے کئی اہم باتیں ناظرین کے سامنے پیش کیں۔ دراصل غالب ایوارڈ تقریب کے ساتھ ہی غالب انسٹی ٹیوٹ کے ذریعہ ’بین الاقوامی غالب سمینار‘ کا افتتاح بھی ہوا۔ اس سمینار کا موضوع ہے ’اردو ادب میں وقت کا تصور‘۔ اسی حوالے سے تقریر کرتے ہوئے پروفیسر ہربنس مکھیا نے کہا کہ ’’وقت کا تصور کئی معنوں میں بہت اہمیت کا حامل ہے اور یہ مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے لیے الگ الگ حیثیت رکھتے ہیں۔‘‘ انھوں نے کہا کہ ’’ادیب کے لیے وقت کا تصور الگ ہوتا ہے، کسانوں کے لیے وقت کی اہمیت الگ ہوتی ہے اور دفاتر میں کام کرنے والے حضرات وقت کے تعلق سے الگ سوچ رکھتے ہیں۔ گویا کہ ہر پس منظر میں وقت کا تصور الگ ہوتا ہے اور آنے والے دو دنوں میں تحقیقی مقالات کے ذریعہ اس کو سمجھنے کی کوشش کی جائے گی۔‘‘
Published: 22 Dec 2018, 10:09 AM IST
تقریب میں اختتامی خطبہ جموں و کشمیر کے سابق گورنر این این ووہرا نے پیش کیا اور غالب انسٹی ٹیوٹ کا اس بات کے لیے شکریہ ادا کیا کہ نمایاں کارکردگی کرنے والے لوگوں کو اعزاز بخش کر ان کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے۔ این این ووہرا نے انعام یافتگان کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے ان سے آگے بھی ادبی سرگرمیاں جاری رکھنے اور پرورش لوح و قلم کرتے رہنے کی گزارش کی۔ این این ووہرا نے اپنے دست مبارک سے غالب انعامات کی تقسیم بھی کی۔ انعام یافتگان کا تعارف خاتون صحافی وسیم راشد نے پیش کیا۔
تقریب میں غالب انسٹی ٹیوٹ کے ذریعہ شائع 12 کتابوں کا اجراء بھی عمل میں آیا اور ان کتابوں کے تعلق سے غالب انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر سید رضا حیدر نے مختصر تفصیلات پیش کیں۔ ڈاکٹر رضا حیدر نے اس انعامی تقریب کی نظامت کرتے ہوئے موجود سامعین کا شکریہ بھی ادا کیا اور انعام یافتگان کی ادبی کاوشوں کی تعریف کرتے ہوئے انھیں مبارکباد بھی پیش کی۔
Published: 22 Dec 2018, 10:09 AM IST
واضح رہے کہ جاوید اختر کو غالب انعام برائے اردو شاعری، پدم شری پروفیسر (کیپٹن) محمد شرف عالم کو فخرالدین علی احمد غالب انعام برائے فارسی تحقیق و تنقید، پروفیسر حسین الحق کو غالب انعام برائے اردو نثر، پروفیسر دانش اقبال کو ہم سب غالب انعام برائے اردو ڈرامہ اور پدم شری پروفیسر اخترالواسع کو غالب انعام برائے مجموعی علمی خدمات پیش کیا گیا ہے۔ یہاں یہ بتانا دلچسپ ہے کہ پروفیسر محمد شرفِ عالم کو فارسی تحقیق و تنقید میں جو انعام حاصل ہوا ہے وہ تقریباً 40 سال بعد بہار کی کسی شخصیت کو حاصل ہوا ہے۔ اس سے قبل پروفیسر عالم کے استاد گرامی پروفیسر سید حسن مرحوم کو یہ اعزاز حاصل ہوا تھا۔
Published: 22 Dec 2018, 10:09 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 22 Dec 2018, 10:09 AM IST
تصویر: پریس ریلیز