ہندوستان میں کورونا وائرس سے متاثرین کی تعداد جہاں 300 کے قریب پہنچ گئی ہے وہیں اب تک 5 اموات بھی ہو چکی ہیں۔ پوری دنیا میں اس وائرس کے بڑھتے اثرات کو دیکھتے ہوئے سخت احتیاطی قدم اٹھائے گئے ہیں اور کہیں مکمل لاک ڈاؤن تو کہیں جزوی لاک ڈاؤن کی صورت حال دیکھنے کو مل رہی ہے۔ چین، اٹلی، ایران، امریکہ جیسے ممالک میں حالات انتہائی بدتر ہو گئے ہیں۔ ہندوستان میں بھی کئی ریاستوں میں عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ بہت ضروری ہونے پر ہی گھر سے باہر نکلیں۔ زیادہ لوگوں کو ایک جگہ جمع نہ ہونے کی ہدایت بھی کئی ریاستوں میں جاری کر دی گئی۔ اس درمیان سی اے اے، این آر سی و این پی آر کے خلاف پورے ملک میں جاری مظاہرے بھی چل رہے ہیں۔ خصوصی طور پر شاہین باغ میں خواتین کا جاری مظاہرہ سب کی نظروں میں ہیں اور اب کئی مشہور و معروف ہستیوں نے کورونا کے قہر کو دیکھتے ہوئے فی الوقت اس مظاہرہ کو ملتوی کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
Published: 21 Mar 2020, 8:11 PM IST
بالی ووڈ کی مشہور ہستی اور مشہور نغمہ نگار جاوید اختر اور دہلی کے سابق لیفٹیننٹ گورنر نجیب جنگ نے بھی اس سلسلے میں شاہین باغ مظاہرہ میں جمع خواتین سے گزارش کی ہے کہ وہ اپنا یہ مظاہرہ کچھ دنوں کے لیے ملتوی کر دیں۔ جاوید اختر نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ "آزاد ہندوستان کی تاریخ گواہ ہے کہ اس ملک پر جب جب کسی دشمن نے نظر ڈالی تو تمام ملک ایک ساتھ کھڑا ہو گیا اور دشمن کے ناپاک ارادے کو ناکام کر دیا۔ لیکن اس بار جس دشمن نے حملہ کیا ہے اس کا کوئی سرحد نہیں۔ اسے دنیا کی کوئی سرحد نہیں روک سکتی، اور آج یہ دشمن ہمارے گھروں میں، گلیوں میں دفتروں میں گھوم رہا ہے۔ اس کا نام ہے کورونا۔ یہ ایک بھیانک وبا ہے جو نہ جانے کتنے لوگوں کی جان لے رہا ہے اور نہ جانے کتنے لوگوں کی جان لینے والا ہے۔" اس ویڈیو میں وہ آگے کہتے ہیں کہ "آج میں درخواست کروں گا ان نوجوان دوستوں سے جو جامعہ ملیہ اسلامیہ کے گیٹ نمبر سات پر ہیں، آج میں درخواست کروں گا ان معزز خواتین سے جو شاہین باغ میں مظاہرہ کر رہی ہیں۔ آپ کی شکایت جائز ہے، آپ کے مطالبات جائز ہیں، لیکن آپ حب الوطن ہیں۔ سب سے پہلے آپ کے لیے وطن ہے اس کے بعد باقی چیزیں ہیں۔ اس وقت ہمیں کورونا سے مقابلہ کرنا ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ ہم کہیں بھیڑ نہ لگنے دیں۔ میں تہہ دل سے، خلوص سے آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ ان دنوں آپ اس کو ملتوی کر دیں۔"
Published: 21 Mar 2020, 8:11 PM IST
دہلی کے سابق لیفٹیننٹ گورنر اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے سابق وائس چانسلر نجیب جنگ نے بھی ایک ویڈیو پیغام کے ذریعہ ہی شاہین باغ مظاہرہ وقتی طور پر ملتوی کرنے کی گزارش خواتین سے کی ہے۔ انھوں نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ "شاہین باغ کی خواتین سخت جاڑے میں سڑکوں پر بیٹھی رہی ہیں اور انھوں نے بڑی مصیبتیں برداشت کی ہیں۔ یہ آپ ہی کی محنت کا نتیجہ ہے کہ وزیر اعظم مودی کو رام لیلا میں اعلان کرنا پڑا کہ حکومت این آر سی نہیں لا رہی ہے۔ یہ آپ ہی کی محنت کا نتیجہ ہے کہ کئی ریاستوں نے کہا ہے کہ وہ این پی آر نافذ نہیں کرے گی۔ مجھے معلوم ہے کہ آپ کو فکر ہے سی اے اے کو لے کر، لیکن مجھے یہ بھی یقین ہے کہ آپ ہی کی محنتوں کی وجہ سے ایک دن سی اے اے بھی واپس ہوگا۔ لیکن آج کورونا وائرس کی وجہ سے ہمارا پورا ملک اور دنیا ایک بہت ہی نازک دور سے گزر رہا ہے۔ اس لیے میں آپ سے التجا کرتا ہوں کہ اس وقت ہم لوگ شاہین باغ سے اپنا مظاہرہ ہٹا لیں۔"
Published: 21 Mar 2020, 8:11 PM IST
اپنے ویڈیو پیغام میں نجیب جنگ مزید کہتے ہیں کہ" ایسا میں اس لیے کہہ رہا ہوں کہ خدا نخواستہ ہمارے ایک بھی بھائی، بہن یا ماں کو اس کا انفیکشن لگ گیا تو یہ پورے محلے میں، پورے دہلی میں پھیل سکتا ہے۔ کورونا سے ملک لڑائی کر رہا ہے۔ ہو سکتا ہے یہ ہفتہ بھر چلے، یا ہو سکتا ہے مہینہ بھر چلے۔ لیکن ایک دن یہ ختم ہوگا اور جب ختم ہوگا تو مجھے یقین ہے کہ آپ کا یہ مظاہرہ پھر جاری ہو سکتا ہے۔"
Published: 21 Mar 2020, 8:11 PM IST
نجیب جنگ نے پوری دنیا میں کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا حالات کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بھی کہا کہ "دنیا کی مسجدوں میں، مندروں میں، گرجاؤں میں نماز اور عبادتیں بند کر دی گئی ہیں تاکہ لوگ زیادہ تعداد میں اکٹھا نہ ہوں، حرم شریف کی بھی صفائی کی گئی ہے۔ جتنی بھی بڑی بڑی مسجدیں ہیں، ہندوستان میں جو بڑے بڑے مندر ہیں، وہاں بھیڑ کم کی گئی ہے یا انھیں بند کر دیا گیا ہے۔ ہماری یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ فی الوقت یہ (سی اے اے مخالف) مظاہرہ بند کریں اور جب یہ وبا کم ہو تو ہم لوگ ایک بار پھر اگر ضروری ہو تو اس مظاہرہ کو جاری رکھیں۔"
Published: 21 Mar 2020, 8:11 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 21 Mar 2020, 8:11 PM IST
تصویر: پریس ریلیز