قومی خبریں

جنتادل یو کے قومی ترجمان کے عہدے سے کے سی تیاگی کا استعفیٰ، راجیو رنجن کو ملی نئی ذمہ داری

قیاس آرائی ہے کہ تیاگی کے استعفیٰ کے پیچھے کی وجہ نجی نہیں بلکہ حکومت مخالف بیانات ہیں جس سے پارٹی قیادت میں ان کے خلاف ناراضگی پیدا ہوگئی تھی۔

<div class="paragraphs"><p>جے ڈی یو لیڈر کے سی تیاگی / آئی اے این ایس</p></div>

جے ڈی یو لیڈر کے سی تیاگی / آئی اے این ایس

 
BR_ID

جنتادل یو کے سینئر رہنما اور پارٹی کے قومی ترجمان کے سی تیاگی نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے جس سے سیاسی گہما گہمی بڑھ گئی ہے۔ حالانکہ انہوں نے اپنا استعفیٰ نجی وجوہات سے دینے کی بات کہی ہے لیکن ان کے اس فیصلے کے بعد قیاس آرائیوں کا بازار گرم ہو گیا ہے۔ اس سلسلے میں جنتادل یو کے جنرل سکریٹری آفاق احمد خان نے ایک خط جاری کرکے راجیو رنجن کو پارٹی کا نیا قومی ترجمان بنائے جانے کی جانکاری دی ہے۔

Published: undefined

قیاس لگایا جا رہا ہے کہ تیاگی کے استعفیٰ کے پیچھے اور بھی کئی وجوہات پوشیدہ ہیں جن میں ان کے بیانات کی وجہ سے پارٹی کے اندر اور باہر پیدا ہوئے اختلاف ہو سکتے ہیں۔ الزام لگایا جارہاہے کہ کے سی تیاگی کچھ وقت سے پارٹی کے اصل موقف سے الگ ہوگئے تھے اور انہوں نے پارٹی قیادت یا دیگر سینئر رہنماؤں سے صلاح و مشورہ کیے بغیر ہی اپنے بیان جاری کیے۔  اس وجہ سے پارٹی میں ان کے خلاف ناراضگی پیدا ہوگئی تھی۔

Published: undefined

کے سی تیاگی کے بیانات سے این ڈی اے کے اندر بھی اختلاف کی خبریں سامنے آئیں تھی جس میں خاص کر خارجہ پالیسی کے معاملے پر ان کے ذریعہ انڈیا اتحاد کے رہنماؤں کی تائید شامل تھی۔ انہوں نے اسرائیل کو اسلحہ کی سپلائی بند کرنے کے ایک مشترکہ بیان پر اپوزیشن رہنماؤں کے ساتھ دستخط کیے تھے۔ جس کے بعد پارٹی میں ان کے خلاف زبردست ناراضگی پیدا ہوگئی تھی۔

Published: undefined

ایس سی/ ایس ٹی ریزرویشن پر بھی تیاگی نے اپنا موقف ظاہر کیا تھا، اس کے علاوہ لیٹرل انٹری پر انہوں نے مرکزی حکومت کے فیصلے کی تنقید کی تھی۔ کہا جاتا ہے کہ ان کے یہ بیانات رہنماؤں کو ناگوار گزرے اور پارٹی قیادت کی شبیہ خراب ہونے لگی جس کے بعد ان کے استعفیٰ کو منظور کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined