سپریم کورٹ نے بدھ کے روز کہا کہ حکومت کی رائے سے الگ نظریہ یا سوچ رکھنے والوں کو وطن غدار نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔ عدالت نے جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ کے ذریعہ دفعہ 370 منسوخ کرنے کے خلاف بیان دینے کے معاملے میں داخل ایک مفاد عامہ عرضی کو بھی خارج کر دیا۔
Published: undefined
جسٹس سنجے کشن کول اور ہیمنت گپتا کی بنچ نے کہا کہ عدم اتفاق کو ملک سے غداری نہیں کہا جا سکتا۔ عدالت عظمیٰ نے یہ بات وکیل شیو ساگر تیواری کے ذریعہ سے رجت شرما اور دیگر کے ذریعہ داخل عرضی پر کہی۔ عدالت عظمیٰ نے عبداللہ کے خلاف عرضی داخل کرنے کے لیے عرضی دہندگان پر 50 ہزار روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا۔ عرضی میں فاروق عبداللہ کے مبینہ بیان کا حوالہ دیا گیا ہے کہ انھوں نے دفعہ 370 پر ہندوستان کے خلاف چین اور پاکستان کی مدد مانگی۔
Published: undefined
نیشنل کانفرنس نے ان خبروں کو مسترد کر دیا تھا کہ ایک ٹیلی ویژن انٹرویو کے دوران اس کے لیڈر فاروق عبداللہ کے حوالے سے رپورٹ میں کہا تھا کہ آئین کی دفعہ 370 کو چین کی مدد سے کشمیر وادی میں بحال کیا جائے گا۔ عرضی میں کہا گیا کہ ’’عبداللہ کا عمل قوم کے مفاد کے خلاف بہت سنگین جرائم ہے اس لیے وہ پارلیمنٹ سے ہٹائے جانے کے حقدار ہیں۔‘‘
Published: undefined
دلیل میں کہا گیا ہے کہ عبداللہ کا بیان ملک مخالف اور ملک سے غداری ہے اور حکومت کو انھیں پارلیمنٹ کے رکن کی شکل میں نااہل امیدوار قرار دیتے ہوئے مناسب کارروائی کرنے کی ہدایت دی جانی چاہیے۔ اس میں کہا گیا تھا کہ اگر عبداللہ کو رکن پارلیمنٹ بنائے رکھا جائے گا تو یہ ہندوستان میں ملک مخالف سرگرمیوں کو منظوری دینے جیسا ہوگا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز