جموں: جموں و کشمیر پولیس نے جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب جموں کے مضافاتی علاقہ کاناچک میں بین الاقوامی سرحد کے نزدیک ایک ڈرون کو مار گرایا جس کے ساتھ ایک پانچ کلو گرام وزنی آئی ای ڈی نصب تھا۔ ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (اے ڈی جی پی) مکیش سنگھ نے یہاں ایک پریس کانفرنس کے دوران اس ڈرون کے بارے میں تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ایک اطلاع موصول ہوئی کہ جیش محمد نامی ملی ٹنٹ تنظیم اکھنور سیکٹر میں ڈرون کے ذریعے ایک پے لوڈ گرانے والا ہے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ 'اطلاع پر کارروائی کرتے ہوئے جموں پولیس کی ایک ٹیم وہاں پہنچی اور گھات لگایا، رات کے قریب ایک بجے پولیس پارٹی کو ایک ڈرون نیچے آتے ہوئے نظر آیا جس پر انہوں نے فائرنگ کی اور اس کو نیچے گرایا لیا'۔ موصوف اے ڈی جی پی نے کہا کہ ڈورن کے ساتھ پانچ کلو وزنی ایک پے لوڈ باندھا ہوا تھا جس میں ایک آئی ای ڈی کو پیک کیا گیا تھا جو بالکل تیار تھا۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ ڈرون کی ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ یہ ایک ہیگزا کاپٹر ہے اور اس ڈرون کے فلائٹ کنٹرولر کے سیریل نمبر اور سال گزشتہ گرائے جانے والے ڈرون کے سیریل نمبر میں صرف ایک ہندسے کا فرق ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس ڈرون کے کچھ حصے چین کے جبکہ کچھ حصے ہانگ کانگ اور تائیوان کے ہیں جن کو ملا کر اس کو تیار کیا گیا ہے۔
Published: undefined
سنگھ نے کہا کہ اس ڈرون کے جو داگے برآمد ہوئے ہیں وہ جموں ایئر فورس سٹیشن پر ہوئے حملے میں استعمال ہونے والے ڈرونز کے ساتھ ملتے جلتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ ڈیڑھ برس کے دوران ڈرونز کو استعمال کر کے کافی مقدار میں اسلحہ و گولہ بارود اس طرف ڈال دیا گیا جس میں 16 اے کے 47 رائفلز، 3 امریکی ساخت کی ایم فور رائفلز، 34 پستول، 15 گرینیڈ اور18 آئی ای ڈی جن میں 15 چھوٹی اور 3 بڑی ہیں، شامل ہیں۔
Published: undefined
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایک دو ڈرونز کے ذریعے چار لاکھ روپے کی کرنسی بھی ڈالی گئی۔ موصوف اے ڈی جی پی نے کہا کہ یہ ڈرونز بیس کلو میٹر کی مسافت طے کر سکتے ہیں اور دس سے بارہ کلو وزن بھی اٹھا سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس ڈرون کو گرا کر جموں میں ایک بہت بڑے حادثے کو رونما ہونے سے روک دیا گیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز