سری نگر: جموں و کشمیر میں زائد از ایک ماہ کے 'کورونا کرفیو' کے بعد پیر کے روز بازاروں میں پچاس فیصد دکانیں کھل گئیں اور سڑکوں پر بھی پبلک ٹرانسپورٹ کی جزوی نقل و حمل بحال ہوئی۔ واضح رہے کہ جموں و کشمیر انتظامیہ نے گزشتہ روز کورونا کی دوسری لہر میں قدرے کمی واقع ہونے کے پیش نظر یونین ٹریٹری میں کورونا کرفیو میں نرمی لانے کا فیصلہ کیا۔
Published: undefined
حکام کے مطابق یونین ٹریٹری میں اب جزوی لاک ڈاؤن نافذ رہے گا جس کے تحت بازاروں میں پچاس فیصد دکانیں کھلی رہیں گی اور گاڑیوں کو بھی پچاس فیصد سواریاں اٹھانے کی ہی اجازت ہوگی تاہم رات کے دوران مکمل کرفیو جاری رہے گا۔ اس کے علاوہ جموں و کشمیر میں تمام تعلیمی ادارے بشمول نجی کوچنگ مراکز 15 جون تک بند رہیں گے۔ نیز تمام سنیما گھر، ملٹی پلیکسز، کلب اور پیڈ پارکیں تا حکم ثانی بند ہی رہیں گی۔ کورونا کی دوسری لہر کی روک تھام کو یقینی بنانے کے لئے انتظامیہ نے 29 اپریل کو یونین ٹریٹری کے گیارہ اضلاع میں لاک ڈاؤن نافذ کیا تھا جس کو بعد میں صورتحال مزید خراب ہونے کے پیش نظر سبھی بیس اضلاع تک توسیع دی گئی تھی۔
Published: undefined
یو این آئی اردو کے ایک نامہ نگار نے پیر کی صبح سری نگر کے مختلف علاقوں کا دورہ کرنے کے بعد بتایا کہ شہر کے بازار نصف کھلے تھے اور نصف بند تاہم بازاروں میں رونق لوٹ آئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ دکان داروں نے کورونا گائیڈ لائنز پر عمل درآمد کر کے دکانوں کو کھلا رکھا تھا اور بازاروں میں خریداری و دوسرے کاموں کے لئے چل پھر رہے لوگ بھی فیس ماسک لگائے نظر آئے۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ دکانداروں نے آج زائد از ایک ماہ بعد اپنی دکانیں کھولیں اس لئے اکثر دکاندار صبح کے وقت صفائی ستھرائی میں مصروف نظر آئے۔
Published: undefined
موصوف نامہ نگار نے بتایا کہ سڑکوں پر کم تعداد میں ہی صحیح پبلک ٹرانسپورٹ کی گاڑیاں بھی چل رہی تھیں اور ان میں مسافروں کی تعداد بھی کم ہی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ میں نے جب ایک دکاندار سے حال و احوال پوچھا تو ان کا کہنا تھا کہ 'ایک ماہ کے بعد دکان کھول رہے ہیں ہم انتظامیہ کے مشکور ہیں جنہوں نے حالات میں بہتری واقع ہوتے ہی یہ اقدام اٹھایا، ہم بھی اب کچھ کما سکیں گے جس سے اپنے عیال کا پیٹ پال سکیں گے اور لوگوں کی بھی حاجت روائی ہوگی'۔
Published: undefined
موصوف نامہ نگار نے بتایا کہ دکاندار اور لوگ خوش نظر آ رہے تھے۔ دکاندار اور عام لوگ خوش نظر آ رہے تھے۔ ایک دکاندار نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ 'ہم نے زائد از ایک ماہ بعد اپنی دکان کھولی ہے۔ ہم اس کے لئے اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں۔ ہم پچھلے تین سال سے سخت پریشان ہیں کیوں کہ ہمیں پے در پے تین لاک ڈاؤنوں کا سامنا کرنا پڑا ہے'۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ 'لوگوں کو ایس او پیز پر سختی سے عمل کرنا چاہیے تاکہ حکومت کو لاک ڈاؤن کرنے کی ضرورت نہ پڑے۔ میں اور میرے سیلز میں بہت احتیاط کرتے ہیں۔ ہم اپنے گاہکوں سے بھی کہتے ہیں کہ وہ کسی بھی چیز کو ہاتھ لگانے سے پہلے سینیٹائزر کا استعمال کریں'۔
Published: undefined
لال چوک کی مشہور مکہ مارکیٹ کے ایک چھاپڑی فروش نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ حکومت کو سخت لاک ڈاؤن کرنے سے پہلے غریبوں کے بارے میں سوچنا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ 'ہم ریڑھے والے ہیں۔ ہمارے گھر یومیہ مزدوری پر چلتے ہیں۔ جس دن کام نہیں کرتے ہیں اس دن دو وقت کا کھانا پکانا مشکل بن جاتا ہے۔ ہم اپنے بچوں کی اسکول فیس ادا نہیں کر پاتے ہیں'۔
Published: undefined
موصولہ اطلاعات کے مطابق وادی کے دیگر اضلاع میں بھی پیر کے روز بازار جزوی طور کھل گئے اور سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ بھی نمودار ہوا۔ بازاروں میں نصف دکانیں کھلی تھیں جن پر لوگوں کو خریداری کرتے ہوئے دیکھا گیا اور سڑکوں پر پبلک ٹرابسپورٹ کی نقل و حمل جا ری رہی۔ صوبہ جموں کے سبھی دس اضلاع میں پیر کو جزوی طور پر بازار کھلنے کی اطلاع ہے تاہم سڑکوں سے پبلک ٹرانسپورٹ غائب ہی نظر آیا۔ جموں میں ٹرانسپورٹروں نے کرایہ کے مسئلے کو لے کر گاڑیوں کو بند رکھنے کا ہی فیصلہ کیا ہے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے اور گاڑیوں میں پچاس فیصد سواریاں اٹھانے کے احکامات کے پیش نظر مسافر کرایہ میں اضافہ کیا جانا چاہیے۔ اطلاعات کے مطابق پولیس کورونا گائیڈ لائنز پر لوگوں کے عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لئے دن بھر بازاروں کا گشت کر رہی تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined