جموں و کشمیر میں ابھی اسمبلی انتخاب سے متعلق کچھ بھی اعلان نہیں ہوا ہے، لیکن نیشنل کانفرنس نے بدھ کے روز واضح طور پر اعلان کر دیا ہے کہ وہ سبھی 90 اسمبلی سیٹوں پر اپنے امیدوار کھڑا کرے گا۔ ساتھ ہی نیشنل کانفرنس نے ’گپکار الائنس‘ سے خود کو الگ کرنے کا بھی واضح اشارہ دے دیا ہے۔ پارٹی کا یہ فیصلہ جموں و کشمیر کی سیاست میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے، کیونکہ بی جے پی کے خلاف وہاں کئی پارٹیاں ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوئی تھیں۔ گپکار الائنس کے ٹوٹنے کا اندیشہ پہلے سے ہی ظاہر کیا جا رہا تھا، لیکن آج اچانک نیشنل کانفرنس کے ذریعہ کیے گئے فیصلے نے سیاسی ہلچل میں اضافہ کر دیا ہے۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ پانچ پارٹیوں نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی، عوامی نیشنل کانفرنس، سی پی ایم اور سی پی آئی ایم کے گروپ پی اے جی ڈی کو دوبارہ سرگرم کرنے کے مقصد سے گپکار الائنس کا قیام عمل میں آیا تھا۔ دراصل دفعہ 370 کو 5 اگست 2019 کو ختم کیے جانے کے بعد مذکورہ پارٹیوں نے پی اے جی ڈی کو سرگرم کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔ اس گروپ نے ضلع کونسل کا انتخاب ایک ساتھ لڑا بھی تھا جس میں شروع میں سجاد غنی لون کی صدارت والی پارٹی پیپلز کانفرنس بھی شامل تھی۔ جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس نے حالانکہ بدھ کو ایک ساتھ کئی ٹوئٹ کر ’پی اے جی ڈی‘ کے کچھ اراکین کے ذریعہ پارٹی کے خلاف دیے گئے بیانات پر ناراضگی ظاہر کی اور اسی کا نتیجہ گپکار الائنس سے علیحدگی ہے۔
Published: undefined
نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ کی صدارت میں ہوئی میٹنگ کے بعد نیشنل کانفرنس نے کہا کہ میٹنگ میں شامل لوگوں نے جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کےخلاف حال ہی میں پی اے جی ڈی کے کچھ اراکین کے ذریعہ بیان بازی، آڈیو اور تقریروں پر مایوسی کا اظہار کیا۔ ایک دیگر ٹوئٹ کے مطابق ’’پروونسیل کمیٹی کے اراکین نے اتفاق رائے سے یہ منظور کیا کہ جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کو تیاری کرنی چاہیے اور سبھی 90 سیٹوں پر الیکشن لڑنا چاہیے۔‘‘ اس پورے معاملے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے پی ڈی پی کے ترجمان سہیل بخاری نے کہا کہ انتخاب کبھی بھی ان کی پارٹی یا پی اے جی ڈی کی تشکیل کا ہدف نہیں رہا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined