قومی خبریں

جموں و کشمیر انتخاب: کانگریس اور نیشنل کانفرنس کے درمیان سیٹوں کی تقسیم پر لگی مہر، 5 سیٹوں پر ہوگا دوستانہ مقابلہ

جموں و کشمیر کی 90 اسمبلی سیٹوں میں سے کانگریس 32 سیٹوں پر، نیشنل کانفرنس 51 سیٹوں پر، سی پی ایم اور پینتھرس پارٹی 1-1 سیٹوں پر انتخاب لڑے گی، بقیہ 5 سیٹوں پر دوستانہ مقابلہ ہوگا۔

<div class="paragraphs"><p>کانگریس اور نیشنل کانفرنس کے سرکردہ لیڈران، تصویر @JKNC_</p></div>

کانگریس اور نیشنل کانفرنس کے سرکردہ لیڈران، تصویر @JKNC_

 

جموں و کشمیر اسمبلی انتخاب کے پیش نظر کانگریس اور نیشنل کانفرنس کے اتحاد نے سیٹوں کی تقسیم کا مرحلہ طے پا لیا ہے۔ کانگریس اور نیشنل کانفرنس کے درمیان 85 سیٹوں پر معاہدہ طے پایا ہے، جبکہ 5 سیٹوں پر دوستانہ مقابلہ کا اعلان کیا گیا ہے۔ آج دہلی میں ہوئی ایک میٹنگ کے دوران سیٹوں کی تقسیم پر سبھی پارٹیوں میں اتفاق قائم ہوا اور پھر اس پر مہر ثبت کر دی گئی۔

Published: undefined

جموں و کشمیر میں اسمبلی کی 90 نشستیں ہیں، جن میں سے کانگریس کو 32 سیٹوں پر امیدوار اتارنے کا موقع مل رہا ہے۔ نیشنل کانفرنس کو 51 نشستیں اور سی پی ایم و پینتھرس پارٹی کو 1-1 نشستیں حاصل ہوئی ہیں۔ بقیہ 5 نشستوں پر دوستانی لڑائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ مرکز کے زیر انتظام اس خطہ میں نیشنل کانفرنس کے مقابلے کانگریس کو کم سیٹیں ضرور حاصل ہوئی ہیں، لیکن پارٹی مضبوط امیدوار اتارنے کے لیے پرعزم ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ سیٹوں پر جیت حاصل ہو سکے۔

Published: undefined

بہرحال، سیٹوں کی تقسیم ہونے کے بعد فاروق عبداللہ نے کہا کہ ہم نے سازش رچنے والی طاقتوں کے خلاف لڑائی شروع کر دی ہے اور انڈیا اتحاد اسی کے لیے بنایا گیا تھا۔ آج کی میٹنگ خیر سگالی والے ماحول میں ہوئی۔ بی جے پی نے کشمیر کے انتخاب میں خلل ڈالنے کی کوشش کی، لیکن انڈیا اتحاد اور ہم جموں و کشمیر کو بچانے کے لیے حکومت بنانے کی کوشش کریں گے۔

Published: undefined

کانگریس جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال کا بیان بھی سامنے آیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں ہم ایک ساتھ لڑائی لڑیں گے اور ہم وہاں حکومت بھی تشکیل دیں گے۔ بی جے پی نے پہلے پی ڈی پی کے ساتھ اتحاد کیا تھا، جبکہ کانگریس پہلے بھی نیشنل کانفرنس کے ساتھ تھی اور اب بھی اس کے ساتھ ہے۔ بی جے پی نے جموں و کشمیر کو مرکز کے زیر انتظام خطہ بنا کر وہاں کے لوگوں کو دھوکہ دیا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined