سرینگر: جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام کے لارو میں اتوار کو مسلح تصادم کے مقام پر ایک پراسرار دھماکے اور سیکورٹی فورسز کی مبینہ فائرنگ کے نتیجے میں 7 عام شہری ہلاک جبکہ قریب 4 درجن دیگر زخمی ہوگئے۔ لارو میں مسلح تصادم کے مقام پر بڑے پیمانے کے جانی نقصان کے حوالے سے سیکورٹی اداروں اور مقامی لوگوں کی طرف سے متضاد بیانات سامنے آئے ہیں۔
ریاستی پولس کا کہنا ہے کہ تصادم ختم ہونے کے ساتھ ہی مقامی لوگوں کی ایک بڑی تعداد تصادم کی جگہ پر پہنچی اور اس دوران وہاں کوئی دھماکہ خیز مواد پھٹنے سے انسانی جانوں کا نقصان ہوا۔ اس کے برعکس مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ چار شہری دھماکہ خیز مواد کے پھٹنے جبکہ باقی تین سیکورٹی فورسز کی مظاہرین پر فائرنگ کے نتیجے میں جاں بحق ہوئے۔
Published: 21 Oct 2018, 10:09 PM IST
مقامی لوگوں کے مطابق زخمیوں کی تعداد 4 درجن سے زیادہ ہے۔ اطلاعات کے مطابق مسلح تصادم کے مقام پر زخمی ہونے والوں کو جنوبی کشمیر اور سری نگر کے مختلف اسپتالوں میں داخل کرایا گیا۔ ضلع اسپتال کولگام میں 3، سری نگر کے مہاراجہ ہری سنگھ اسپتال (ایس ایم ایچ ایس) اسپتال میں 2 جبکہ شیر کشمیر انسٹی چیوٹ آف میڈیکل سائنسز (سکمز) میں ایک زخمی شہری زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے-
مہلوک شہریوں کی شناخت عبید لاوے ولد محمد مقبول لاوے ، عزیر احمد، منصور احمد، طالب مقبول ساکنان لارو ، عاقب احمد ولد گل محمد ساکنہ مکہان، تجمل احمد ساکنہ دینو بوگنڈ اور ارشاد احمد ساکنہ شورٹ کے بطور کی گئی ہے۔ مہلوکین میں سے بیشتر نوجوان ہیں۔
Published: 21 Oct 2018, 10:09 PM IST
ریاستی پولیس کے ایک ترجمان نے بتایا کہ مقامی لوگوں سے گذارش کی گئی تھی کہ وہ مسلح تصادم کے مقام پر نہ جائیں۔ انہوں نے بتایا ’گذارشوں کے باوجود عام شہری تصادم کے مقام پر پہنچ گئے۔ وہاں پر کچھ دھماکہ خیز مواد پھٹ گیا جس کے نتیجے میں عام شہریوں کا جانی نقصان ہوا‘۔ بتادیں کہ لارنو نامی میں اتوار کی صبح جنگجوؤں اور سیکورٹی فورسز کے درمیان تصادم ہوا جس میں تین مقامی جنگجو مارے گئے۔
مسلح تصادم کے دوران سیکورٹی فورسز کے 2 اہلکار بھی زخمی ہوئے ۔ انتظامیہ نے ضلع میں موبائیل فون اور انٹرنیٹ خدمات منقطع کرادی ہیں۔ اس کے علاوہ احتجاجی مظاہروں کو روکنے کے لئے سخت ترین سیکورٹی پابندیاں نافذ کردی گئی ہیں۔
Published: 21 Oct 2018, 10:09 PM IST
کولگام میں شہری ہلاکتیں، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کا اظہار رنج وغم
جموں وکشمیر کے سابق وزرائے اعلیٰ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی نے جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام کے لارو میں اتوار کو مسلح تصادم کے مقام پر ایک پراسرار دھماکے اور سیکورٹی فورسز کی مبینہ فائرنگ کے نتیجے میں عام شہریوں کے ہلاک ہونے پر دکھ اور صدمے کا اظہار کیا ہے۔
عمر عبداللہ نے سوالیہ انداز میں کہا ہے کہ کب تک ہم زمینی حقائق کو نظرانداز اور مخدوش صورتحال پر پردہ ڈالتے رہیں گے۔ انہوں نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ’کولگام سے خوفناک خبر آرہی ہے۔ اللہ مہلوکین کو جنت الفردوس میں جگہ عطا کرے۔ کب تک ہم زمینی حقائق کو نظرانداز کرتے رہیں گے؟ کب تک کشمیر کی مخدوش صورتحال پر پردہ ڈالتے رہیں گے‘۔
Published: 21 Oct 2018, 10:09 PM IST
محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ اس سانحہ کی جتنی بھی مذمت کی جائے، وہ کم ہے۔ انہوں نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ’کولگام واقعہ کی خبر سے بہت دکھ پہنچا ہے۔ وہاں عام شہری ایک بار پھر تشدد کی زد میں آگئے ہیں۔ اس واقعہ نے جلتی پر تیل کا کام کیا ہے۔ اس سانحہ کی جتنی بھی مذمت اور سوگواروں سے جتنی بھی تعزیت کی جائے، وہ کم ہے‘۔
Published: 21 Oct 2018, 10:09 PM IST
کولگام ہلاکتیں، وجے کمار اور پولیس سربراہ کا اظہار رنج وغم
جموں وکشمیر کے گورنر کے مشیر کے وجے کمار اور ڈائریکٹر جنرل پولس دلباغ سنگھ نے لارو کولگام میں جائے تصادم کے نزدیک ایک دھماکے میں ہوئیں شہری جانوں کے نقصان پر افسوس اور صدمے کا اِظہار کیا ہے۔
اتوار کی شام ایک مشترکہ بیان میں مشیر موصوف اور ڈی جی پی نے اس حادثے میں جاں بحق ہوئے شہریوں کے لواحقین کے ساتھ ہمدردی اور تعزیت کا اِظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رپورٹوں کے مطابق تصادم ختم ہونے کے بعد عام شہری اس جگہ کی طرف دوڑ پڑے اور وہاں ایک دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں یہ جانیں تلف ہوئیں۔
انہوں نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ اس طرح کے مقامات کا رُخ تب تک نہ کریں جب تک نہ اِن مقامات کو محفوظ قرار دیا جائے۔
Published: 21 Oct 2018, 10:09 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 21 Oct 2018, 10:09 PM IST