جموں: جموں وکشمیر کے سرمائی دارالحکومت جموں کے مراٹھا محلہ ترکوٹہ نگر میں گزشتہ رات دیر گئے آگ کی ایک بھیانک اور پراسرار واردات میں کم از کم 250 جھگیاں جل کر خاک ہوگئیں۔ تاہم کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔
Published: undefined
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ مراٹھا محلہ ترکوٹہ نگر میں گزشتہ رات قریب بارہ بجے ایک جھگی میں آگ نمودار ہوئی جس نے آناً فاناً کم از کم دو سو جھگیوں کو اپنی لپیٹ میں لیکر مکمل طور پر خاکستر کردیا۔ انہوں نے بتایا کہ آگ کی اطلاع ملتے ہی فائر اینڈ ایمرجنسی محکمہ نے فائر ٹینڈرز موقع پر بھیجے اور کئی گھنٹوں کی کوششوں کے بعد آگ پر قابو پالیا گیا۔ تاہم متاثرین نے محکمہ پر لاپرواہی برتنے کا الزام لگایا ہے۔
Published: undefined
ریاستی پولیس کے ذرائع نے بتایا کہ ابتدائی رپورٹ کے مطابق آگ گیس سلنڈر پھٹنے سے لگی ہے کیونکہ وہاں ایک زوردار دھماکے کی آواز سنی گئی تھی۔ تاہم ان کا کہنا تھا ’ہم نے آگ لگنے کی اصل وجہ جاننے کے لئے تحقیقات شروع کردی ہیں‘۔
پولیس ذرائع نے بتایا کہ آگ کی وجہ سے جھگیوں میں رہنے والوں کا بڑے پیمانے پر مالی نقصان ہوا ہے، تاہم کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ آگ پر قابو پانے کے لئے سات فائر ٹینڈرز کام پر لگا دیے گئے تھے اور قریب دو گھنٹے بعد آگ پر قابو پا لیا گیا۔
Published: undefined
متاثرین نے بتایا کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ مراٹھا محلہ میں بھیانک آگ لگی۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ برس مئی اور ستمبر میں بھی محلے میں آگ لگی تھی اور درجنوں جھگیوں خاکستر ہوئی تھیں۔ دریں اثنا متاثرین نے موقع پر پہنچنے والے نامہ نگاروں کو بتایا کہ اتوار اور پیر کی درمیانی شب کو لگی آگ میں چھ سے سات سو جھگیاں خاکستر ہوئیں اور ان کا سب کچھ جل کا خاک ہوگیا ہے۔
Published: undefined
راجو نامی ایک متاثرہ شخص نے بتایا 'آگ قریب بارہ بجے لگی۔ آگ میں قریب چھ سے سات سو جھگیاں جل کر خاک ہوگئی ہیں۔ ہم سب بہت غریب ہیں۔ ہم آگ نمودار ہونے کے فوراً بعد جھگیوں سے باہر آئے لیکن ہم نے اپنا کوئی سامان نہیں نکالا۔ ہماری ہر ایک چیز جل کر خاک ہوگئی ہے۔ برتن سے لیکر رضائی تک ہر ایک چیز جل گئی ہے۔
Published: undefined
کویتا دیوی نے بتایا ’میں کسی طرح اپنے دو بچوں کو بچانے میں کامیاب ہوئی ہوں۔ ہمارا کچھ نہیں بچا ہے‘۔ ایک اور متاثرہ شخص نے بتایا ’کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ گیس سلنڈر پھٹا تھا۔ یہاں قریب پندرہ سے بیس ہزار لوگ رہتے ہیں۔ پہلے بھی ایک بار یہاں ایسی ہی آگ لگی تھی۔ یہاں کچھ دکانیں بھی تھیں وہ بھی جل کر راکھ میں تبدیل ہوگئی ہیں‘۔
Published: undefined
متاثرین کا الزام ہے کہ محکمہ فائر اینڈ ایمرجنسی نے لاپرواہی سے کام لیا۔ ان کا کہنا تھا 'آگ پھیل چکی تھی اس کے بعد صرف ایک فائر ٹینڈر یہاں پہنچا۔ کیا ہم انسان نہیں ہیں؟ سرکار کو ہماری کوئی فکر کیوں نہیں؟ آگ بجھانے کے لئے دس گاڑیاں بھی کم تھیں۔ اگر فائر ٹینڈرز جلدی پہنچائے جاتے تو آگ پر قابو پایا جاسکتا تھا۔ لوگوں کا کافی سامان بچ جاتا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز