قومی خبریں

نفرت انگیز تقاریر اور بھیڑ کے حملوں پر حکومت کی خاموشی کے خلاف جمعیۃ علماء ہند کی سپریم کورٹ میں عرضی

عرضی میں حکومت اور انتظامیہ کے مبینہ متعصبانہ رویے اور مسلمانوں کی عزت نفس کی پامالی کی بات کہی گئی ہے اور پیغمبر اسلامؐ کے خلاف توہین آمیز ریمارکس کے مختلف حوالے دیے گئے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

نئی دہلی: دھرم سنسد اور دوسرے ذرائع کی طرف سے ملک میں نفرت پھیلانے والوں اور بھیڑ بنا کر حملہ کرنے والوں کے خلاف حکومت اور انتظامیہ کی مبینہ خاموشی کے پیش نظر جمعیۃ علماء ہند نے جمعہ کو سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ یہ اطلاع آج یہاں جمعیۃ علمائے ہند کی طرف سے جاری کردہ ایک ریلیز میں دی گئی ہے۔

Published: undefined

ریلیز کے مطابق اس سلسلے میں جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے دائر کردہ اپنی عرضی میں سپریم کورٹ سے تین اہم مطالبات کیے ہیں۔ عرضی میں تحسین پونہ والا کیس 2018 سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے یہ درخواست کی گئی ہے کہ (1) عدالت عظمی، حکومت سے ہیٹ اسپیچ کے سلسلے میں اب تک کی گئی کارروائیوں پر رپورٹ طلب کرے۔ بالخصوص پیغمبر اسلام محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس کو نشانہ بنانے والوں کے خلاف کیا کارروائی گئی؟ (2) ملک میں ہیٹ کرائم کی شکایات کو مرتب کرنے کے لیے ایک آزاد کمیٹی تشکیل دی جائے، (3) ہیٹ کرائم کے خلاف قانونی کارروائی اور انکوائری، کورٹ کی نگرانی میں کرائی جائے۔

Published: undefined

عرضی میں حکومت اور انتظامیہ کے مبینہ متعصبانہ رویے اور مسلمانوں کی عزت نفس کی پامالی کی بات کہی گئی ہے۔ پیغمبر اسلامؐ کے خلاف توہین آمیز ریمارکس کے مختلف حوالے دیے گئے ہیں، اس کے علاوہ 2018 سے اب تک ان لوگوں کی فہرست داخل کی گئی ہے جو مسلمانوں کے خلاف تشدد اور قتل کی اپیل کر رہے ہیں۔ ریلیز میں کہا گیا ہے کہ یہ انتہائی افسوس کی بات ہے کہ ان میں سے کسی کے خلاف فوجداری قانون کے تحت کارروائی نہیں کی گئی۔ اس سلسلے میں بالخصوص ڈاسنا دیوی مندر کے پچاری یتی نرسنگھانند سرسوتی اور اگست 2021 میں جنتر منتر پر مبینہ طور پراشتعال انگیز نعرے، گروگرام میں جمعہ کی نماز کے خلاف مہم، تریپورہ میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف توہین آمیز مظاہرے، سورج پال امو اور سنتوش تھمیہ کی تقاریر بطور خاص حوالہ پیش کی گئی ہیں۔

Published: undefined

عرضی میں ریاستی سرکاروں کے مبینہ متعصبانہ رویے پر بھی عدالت کو متوجہ کیا گیا ہے۔ اس کی مثال یہ دی گئی ہے کہ حال میں یتی نرسنگھانند کی نفرت آمیز تقریر کے خلاف مظاہرہ کرنے والے 100 لوگوں کو یوپی پولس نے گرفتار کیا ہے، مگر یتی نرسنگھانند کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی۔ اتراکھنڈ میں دھرم سنسد میں مسلمانوں کی نسل کشی کی اپیل کی گئی، مگر اس پر آج تک کوئی ٹھوس کارروائی نہیں ہوئی۔

Published: undefined

جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے وکیل ایڈوکیٹ ایم آر شمشاد اور ایڈوکیٹ نیاز احمد فاروقی سکریٹری جمعیۃ علماء ہند نے تحسین پونہ والا بمقابلہ یونین آف انڈیا مقدمہ میں سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیا ہے، جہاں سپریم کورٹ نے ہجوم کے جرائم اور لنچنگ سے نمٹنے کے لیے وسیع ہدایات جاری کی تھیں۔ عرضی میں للیتا کماری کیس کے فیصلے کا بھی حوالہ دیا گیا ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ جب کوئی جرم ظاہر ہو تو پولیس کا فرض ہے کہ وہ ایف آئی آر درج کرے۔

Published: undefined

صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی نے اپنی دائر کردہ عرضی کے سلسلے میں کہا کہ سرکار کی مبینہ خاموشی سے آج ملک میں تکلیف دہ حالات پیدا ہو گئے۔ اس ملک کے وقار، سالمیت اور مسلم اقلیت کے جان و مال کے تحفظ کے لیے متحدہ جدوجہد کی ضرورت ہے۔ انھوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ صبر و استحکام کے ساتھ حالات کا مقابلہ کریں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined