قومی خبریں

اتر پردیش میں حلال سرٹیفیکیشن کو لے کر تنازعہ پر جمعیۃ علماء ہند ناراض، وضاحتی بیان جاری

جمعیۃ نے وضاحتی بیان میں کہا کہ موجودہ دور میں عالمی سطح پر حلال مصدقہ مصنوعات کی طلب بہت زیادہ ہے اور عالمی بازار میں اپنے اثر و رسوخ بڑھانے کے لیے ایسی سرٹیفیکیشن خدمات حاصل کرنا ناگزیر ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

نئی دہلی: حلال پروڈکٹس اور ان سے متعلق تصدیقات کے بارے میں لگاتار پروپیگنڈہ کی وجہ سے نوبت یہاں تک آن پہنچی ہے کہ اس سلسلے میں حضرت گنج  تھانہ لکھنؤ میں ایک ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ جس کے بعد یہ ضروری ہو گیا ہے کہ جمعیت علمائے ہند حلال ٹرسٹ کے کام اور اس کے مقاصد کے سلسلے میں پیدا کردہ غلط فہمیوں کا ازالہ کیا جائے۔

Published: undefined

جمعیت علماء ہند حلال ٹرسٹ کے زیر اہتمام سرٹیفیکیشن کامعاملہ مصنوعات تیار کرنے والی کمپنیوں اور ملک و بیرون ملک ان کی برآمد و درآمد کی ضروریات سے وابستہ ہے۔ اس کے علاوہ اسے کسی بھی تناظرمیں پیش کرنا سرار گمراہ کن شرارت ہے۔ موجودہ دور میں عالمی سطح پر حلال مصدقہ مصنوعات کی مانگ بہت زیادہ ہے اور عالمی بازار میں اپنے اثر و رسوخ بڑھانے کے لیے ہندستانی کمپنیوں کے لیے ایسی سرٹیفکیشن خدمات حاصل کرنا ناگزیر ہے، جس کی تائید وزارت تجارت، حکومت ہند نے خود کی ہے (وزارت تجارت کا نوٹیفکیشن نمبر 25/2022-23  مطالعہ فرمائیں)۔

Published: undefined

یہ فرد اور پروڈکٹ تیار کرنے والی کمپنیوں کے ذاتی انتخاب کا بھی معاملہ ہے جو اپنے اطمینان کے لیے تصدیق کرنے والے ادارے کی تصدیق پر بھروسہ کرتے ہیں۔ نیز یہ عمل صارفین کی بڑی تعداد کو ایسی مصنوعات کے استعمال کرنے سے بچاتا ہے جن کو وہ مختلف وجوہات کی بنیاد پر پسند نہیں کرتے۔ جو لوگ ایسی مصنوعات استعمال نہیں کرنا چاہتے وہ ایسا نہ کرنے کے لیے آزاد ہیں، لیکن جو لوگ کرنا چاہتے ہیں، ان کو روکنا ان کے اختیار اور کھانے پینے کے انتخاب کی آزادی کو سلب کرنے کے مترادف ہے۔

Published: undefined

حلال سرٹیفکیشن خدمات ہمارے ملک کے اقتصادی نظام کو بھی کافی تقویت پہنچاتی ہیں۔ ان کی ضرورت صرف ان ممالک میں نہیں ہے، جہاں ہماری مصنوعات اکسپورٹ ہوتی ہیں، بلکہ ہندوستان آنے والے سیاحوں کے لیے بھی ان کی ضرورت ہے۔ خاص طور پر وہ لوگ جو ہندوستان میں اپنے قیام کے دوران حلال مصدقہ مصنوعات تلاش کرتے ہیں، جیسا کہ وزارت تجارت و صنعت نے (خط نمبر 03/2023 مورخہ 6 اپریل 2023) اپنی طرف سے جاری کردہ پیغام میں وضاحت کی ہے۔

Published: undefined

ہم یہ واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ ہم حکومتی ضوابط کی مکمل پابندی کرتے ہیں اور ان امور کا پورا خیال رکھتے ہیں جن کی طرف وزارت تجارت و صنعت کے نوٹیفکیشن میں رہنمائی کی گئی ہے، جس میں تمام حلال سرٹیفیکیشن اداروں کے لیے NABCB (نیشنل ایکریڈیٹیشن بورڈ برائے سرٹیفیکیشن باڈیز) کے تحت رجسٹر ہونا لازمی ہے۔ جمعیت علمائے ہند حلال ٹرسٹ نے اس سنگ میل کو بھی کامیابی سے حاصل کر لیا ہے۔

Published: undefined

جمعیت علماء ہند حلال ٹرسٹ کے حلال سرٹیفکیشن نظام کو دنیا بھر کی مختلف حکومتوں اور حکام نے تسلیم کیا ہے۔ ملیشیا  (JAKIM)، انڈونیشیا، تھائی لینڈ  (CICOT)، سنگاپور  (MUIS)، جنوبی کوریا  (MFDS)، قطر   (MoH)، یواے ای (MOIAT, ESMA & EIAC)، سعودی عرب (SFDA، SASO) تمام GCC ممالک (GAC) نے ہمارے سرٹیفکیٹ کو تسلیم کیا ہے اور ہم ان سے ایکریڈیٹیشن حاصل کر چکے ہیں۔ ہم ورلڈ حلال فوڈ کونسل کے رکن بھی ہیں۔

Published: undefined

ان تمام توانیائیوں کے ساتھ ہم اپیڈا (ایگریکلچر پروڈکٹس ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف انڈیا) اور دنیا بھر میں ہندوستانی سفارت خانوں کے ساتھ باہمی اشتراک عمل سے، عالمی منڈی میں ہندوستانی حلال سرٹیفائیڈ مصنوعات کو فعال طور پر فروغ دے رہے ہیں۔

Published: undefined

یہ امر ملحوظ خاطر رہے کہ اگر ہندستان کو اپنی مصنوعات کسی ملک میں ایکسپورٹ کرنا ہے تو اس ملک کی طرف سے مقرر کردہ اصولوں کی پیروی کرنی ہوگی۔ یہ نوٹ کرنا ضروری ہے کہ تمام مالیاتی لین دین کا صحیح حساب کتاب، جی ایس ٹی اور انکم ٹیکس کی ادائیگیوں اور مکمل آڈٹ کے ساتھ ہم نے اپنے کاموں کی شفافیت کو یقینی بنایا ہے۔

Published: undefined

حلال سرٹیفکیشن کے خلاف جھوٹے دعوے کرنے والے بعض افراد براہ راست ہمارے قومی مفادات کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ حلال تجارت 3.5 ٹریلین ڈالر کی ایک اہم صنعت کے طور پر کھڑی ہے، اور ہمارا ملک برآمدات اور سیاحت میں اس کے فروغ سے فائدہ اٹھاتا ہے۔ خاص طور پر OIC ممالک اور جنوب مشرقی ایشیا میں اس سے تجارت کو کئی گنا فائدہ ہو رہا ہے۔

Published: undefined

جمعیت علماء ہند حلال ٹرسٹ کے سلسلے میں جو غلط فہمیاں پھیلائی جا رہی ہیں، ہم اس سے گھبرانے والے نہیں ہیں، اس طرح کی غلط معلومات کا مقابلہ کرنے کے لیے ضروری قانونی اقدامات کریں گے۔ ہم یہ ضرورت محسوس کرتے ہیں کہ حلال سرٹیفکیشن سے متعلق غلط فہمیوں کا ہر سطح پر ازالہ کیا جائے۔ جیسا کہ حلال کے تصور کو سمجھنے کی ضرورت پر کیرالہ ہائی کورٹ نے تاثر ظاہر کیا ہے، ہم اپنے کاموں کی سالمیت کو واضح کرنے اور اسے برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined