وزیر اعظم نریندر مودی کو شری رام جنم بھومی چھیتر ٹرسٹ نے 22 جنوری کو ایودھیا میں زیر تعمیر رام مندر کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی دعوت دی ہے۔ پی ایم مودی نے ’پران پرتشٹھا‘ (مورتی نصب کرنے کا عمل) کے لیے مدعو کیے جانے پر ٹرسٹ کا شکریہ بھی ادا کیا اور خود کو خوش نصیب بتایا۔ لیکن رام مندر کی افتتاحی تقریب میں پی ایم مودی کی شرکت کے فیصلے پر اعتراضات کا اظہار شروع ہو گیا ہے۔ جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود مدنی نے اس سلسلے میں باضابطہ ایک بیان جاری کیا ہے اور گزارش کی ہے کہ پی ایم مودی رام مندر کی افتتاحی تقریب میں شامل نہ ہوں۔
Published: undefined
جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے آئندہ سال 22 جنوری کو ایودھیا میں رام مندر کے افتتاح میں وزیر اعظم کی ممکنہ شرکت اور چند مسلم رہنمائوں کی طرف سے مجوزہ مسجد کی بنیاد رکھنے کے لیے وزیر اعظم سے اپیل پر سخت تنقید کی ہے۔ مولانا مدنی نے اپنے بیان میں کہا کہ ’’ہم یہ بات صاف طور پر کہنا چاہتے ہیں کہ ایودھیا تنازع میں سپریم کورٹ نے جو فیصلہ کیا تھا، ہم اس کو درست نہیں مانتے۔ جمعیۃ علماء ہند نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے فوری بعد اپنا موقف واضح کر دیا تھا کہ یہ فیصلہ غلط ماحول میں، غلط اصولوں اور بنیادوں پر دیا گیا ہے جو قانونی و تاریخی حقائق کے بھی خلاف ہے۔‘‘ مولانا مدنی نے کہا کہ ایسی صورت میں ملک کے وزیر اعظم کو کسی بھی عبادت گاہ کے افتتاح کے لیے بالکل نہیں جانا چاہیے بلکہ مناسب یہ ہے کہ مذہبی رسوم سیاست کی آمیزش سے پاک ہوں اور مذہبی لوگوں کے ذریعہ ہی انجام پائیں۔
Published: undefined
مولانا مدنی نے اپنے بیان میں جمعیۃ علماء ہند کے ہر سطح کے ذمہ داروں کو بھی ایک اہم ہدایت دی ہے۔ انھوں نے متنبہ کیا ہے کہ جمعیۃ کے کسی بھی سطح کے ذمہ دار جمعیۃ کے موقف کے خلاف کسی بھی غیر ذمہ دارانہ بیان سے پرہیز کریں۔ دراصل انگریزی اخبار ’ٹائمز آف انڈیا‘ میں جمعیۃ کے کسی مقامی ذمہ دار کے حوالے سے وزیر اعظم سے دھنّی پور میں زیر تعمیر مسجد کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی اپیل پر مبنی بیان شائع ہوا ہے جو جمعیۃ کے موقف کے خلاف ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined