علی گڑھ اور دیگر مقامات پر ہونے والے دھرم سنسد کے خلاف جمعیۃ علمائے ہند نے مولانا سید ارشد مدنی کی ہدایت پر الیکشن کمیشن آف انڈیا اور ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو خط لکھ کر اس پر روک لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ اطلاع جمعیۃکی جاری کردہ ایک ریلیز میں دی گئی ہے۔
Published: undefined
ریلیز کے مطابق ہریدوار دھرم سنسدمیں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقریر کے معاملے میں سپریم کورٹ آف ا نڈیا نے اترا کھنڈ حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اتر ا کھنڈ حکومت کو دس دنوں کے اندر جواب داخل کرنے کا حکم دیا تھا ۔ چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمنا کی سربراہی والی تین رکنی بینچ جس میں جسٹس سریکانت ویاس اور جسٹس ہیما کوہلی شامل ہیں نے جہاں ایک جانب نوٹس جاری کیا تھا وہیں علیگڑھ میں 22اور 23 جنوری کو ہونے والے دھرم سنسد پروگرام پر فوری پابندی لگانے سے انکار کرتے ہوئے فریقین کو حکم دیا تھا کہ وہ اس ضمن میں انتظامیہ سے رجوع کریں اور ان سے درخواست کریں کہ وہ متوقع دھرم سنسد کے انعقاد کے تعلق سے کارروائی کریں۔
Published: undefined
سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق آج ایڈوکیٹ صارم نوید نے جمعیۃ علماء ہند اور جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی کی جانب سے چیف الیکشن کمیشن مسٹر سبھاش چندرا، الیکشن کمشنر راجیو کمار، الیکشن کمشنرانوپ چندرا پانڈے، ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ علیگڑھ سلوا کمار اورسینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولس علیگڑھ کلا ندھنی نیتھانی کو بذریعہ ای میل ایک خط بھیجا ہے جس میں تحریر کیا گیا ہے کہ جمعیۃ علماء ہند نے اترا کھنڈ دھرم سنسد میں کی گئی نفرت آمیز تقاریر کرنے والوں کے خلاف سپریم کورٹ آف انڈیا میں پٹیشن داخل کی ہے اور سماعت سپریم کورٹ آف انڈیا نے فریقین کو حکم دیا تھا کہ وہ مجوزہ دھرم سنسد کے انعقاد پر اگر آپ کو اعتراض ہو تو اس پروگرام کو روکنے کے لیئے مقامی انتظامیہ سے رجوع ہوں۔
Published: undefined
چیف جسٹس آف انڈیا کی ہدایت کے مطابق جمعیۃ علماء نے انتظامیہ سے درخواست کی ہے علیگڑھ میں 22اور 23 جنوری کو ہونے والی دھرم سنسد پر پابند لگائی جائے تاکہ اس کے انعقاد سے ہونے والی بے چینی پر روک لگائی جاسکے اور ملک میں امن و امان قائم رہے۔
Published: undefined
خط میں تحریر کیا گیا ہے کہ یوپی میں اسمبلی الیکشن ہونے جارہے ہیں ایسے میں الیکشن کمیشن کو ایسے پروگراموں پر پابندی لگانا چاہئے جس سے الیکشن پر اثر پڑسکتا ہے اور ووٹوں کی تقسیم مذہب اور ذات پات کی بنیاد پر ہوسکتی ہے۔الیکشن کمیشن کی یہ بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ پر امن اور شفا ف الیکشن کرائے لیکن اگر دھرم سنسد جیسے نفرت پھیلانے والے پروگرام ہوتے رہے تو پر امن اور شفاف انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں ہے۔
Published: undefined
ایڈوکیٹ صارم نوید نے مزید تحریر کیا ہے کہ اترا کھنڈ دھرم سنسد کے اختتام پر یتی نرسنگھا نند سرسوتی، سوامی پربھودنند گری، سادھوی اننا پرنا اور دیگر مقررین نے اعلان کیا تھا کہ اگلی دھرم سنسد کا انعقاد علیگڑھ میں کیا جائے گا لہذا اتراکھنڈدھرم سنسد میں جس طرح کی بیان بازی کی گئی تھی اور مسلمانوں کو قتل کرنے کے لیئے کھلے عام بیانات دیئے گئے تھے ایسا دوبارہ نہ ہو اس کے لیئے علیگڑھ میں ہونے والی دھرم سنسد کے انعقاد پر رو ک لگائی جائے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ مولانا سید ارشد مدنی نے اشتعال انگریز تقریر کے معاملے میں ذاتی طور پردلچسپی لیتے ہوئے جمعیۃ علمائے ہند کی طرف سپریم کورٹ میں عرضی داخل کروائی تھی اور اس طرح کے تقاریر اور تقریبات کو ملک کی سلامتی کے لئے خطرہ اور ملک کوتوڑنے والا قرار دیا تھا۔ اسی طرف مزید قدم آگے بڑھاتے ہوئے اشتعال انگیز تقاریر کے خلاف الیکشن کمیشن آف انڈیا اور ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو خط لکھا گیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز