حیدرآباد: تلنگانہ اسمبلی میں گزشتہ روز سی اے اے، این آرسی اور این پی آر کے خلاف قرارداد منظور کیے جانے پر ردعمل ظاہرکرتے ہوئے امیر صوبائی جمعیت اہل حدیث تلنگانہ مولانا ڈاکٹر سید آصف عمری نے تلنگانہ حکومت اور خصوصاً وزیرِ اعلیٰ کے چندرشیکھر راؤ کے اس اقدام کا خیر مقدم کیا۔
Published: undefined
انہوں نے اس قرارداد پر ریاستی حکومت کی ستائش کی اور کہا کہ صرف قرارداد منظور کرنا ہی کافی نہیں ہے بلکہ وزیرِ اعلیٰ کے سی آر بعجلت ممکنہ دہلی، راجستھان اور کیرالہ حکومت کی طرز پر جی او جاری کرتے ہوئے ریاست میں این پی آر پر روک لگائیں کیونکہ جو قرارداد منظور کی گئی ہے اس میں کہیں پر بھی این پی آر پر روک لگانے کا تذکرہ نہیں ہے۔
Published: undefined
این پی آر سے متعلق عوام میں اندیشے اور خدشات اب بھی برقرار ہیں۔ اطلاعات کے مطابق ریاست تلنگانہ میں این پی آر کی تیاری کا عمل بھی شروع ہو چکا ہے اور ٹریزس کے ٹریننگ پروگرامس مختلف مقامات پر جاری ہیں۔ اسی لئے فوری طورپر سرکاری احکامات جاری کرتے ہوئے این پی آر کے عمل کو روکا جائے اور کیرالہ حکومت کی طرز پر این پی آر نہ کروانے کا باضابطہ اعلان کرتے ہوئے عوام کی تشویش کو دور کیا جائے۔
Published: undefined
مولانا نے مطالبہ کیا کہ 1948ء کے مردم شماری ایکٹ کے مطابق ہی مردم شماری کروائی جائے۔ انہوں نے وزیرِ اعلیٰ کی جانب سے ریاستی اسمبلی میں دہلی فسادات کی مذمت کرنے پر بھی ان کی ستائش کی۔مولانا نے کہا کہ فسطائی طاقتیں ملک کو تباہی کی جانب ڈھکیل رہی ہیں۔ ایسے میں تلنگانہ حکومت کی جانب سے سیکولرازم کی برقراری کی کوشش قابل ستائش ہے۔
Published: undefined
کے سی آر سنجیدہ ہوتے تو این پی آر کے خلاف حکم نامہ جاری کرتے: کانگریس
حیدرآباد: تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی کے ترجمان ایم دیاکر نے تلنگانہ حکومت اور وزیراعلی چندرشیکھر راؤ کی جانب سے گزشتہ روز ریاستی اسمبلی میں سی اے اے کے خلاف قرارداد کی منظوری پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ قرارداد صرف اور صرف گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کے انتخابات میں مسلم ووٹ حاصل کرنے کے لئے منظور کی گئی ہے، جبکہ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ این پی آر پر روک لگانے کے سلسلہ میں جی او جاری کرنے کا وزیراعلی اعلان کرتے، لیکن راؤ اس سلسلہ میں سنجیدہ نہیں ہیں۔
Published: undefined
انہوں نے بتایا کہ آسام میں کی گئی این پی آر اور این آر سی سے سینکڑوں افراد متاثر ہوئے ہیں کسی کے والد کو شہریت مل گئی تو کسی کی اہلیہ کو شہریت نہیں ملی۔ اسی طرح کئی سرپرستوں کو شہریت حاصل ہوئی تو کئی بچے شہریت حاصل کرنے سے محروم ہوگئے۔ اسی طرح کے حالات اگر تلنگانہ میں یکم اپریل سے مرکزی حکومت کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے این پی آر کا آغاز کیا گیا تو ہوجائیں گے اور ریاست کے سینکڑوں افراد شہریت سے محروم ہوجائیں گے جس میں بڑی تعداد ایک سازش کے تحت مسلمانوں کی شامل رہے گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز