نیٹ یوجی 2024 کا نتیجہ آنے کے بعد سے ہی ملک بھر کے اس کے خلاف احتجاج ہو رہا ہے۔ دہلی سے لے کر، کولکاتا و راجستھان کے کوٹا تک میں طلبہ اس کے خلاف سڑکوں پر اترے ہوئے ہیں۔ طلبہ کا کہنا ہے کہ نیٹ امتحان کا پیپر لیک ہوا ہے اس لیے اسے منسوخ کیا جائے اور اس معاملے کی سی بی آئی سے جانچ کرائی جائے۔ اسی دوران کانگریس نے بھی نیٹ امتحان منعقد کرانے والے ادارے نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی (ای ٹی اے) پر سوالات اٹھائے ہیں۔
Published: undefined
کانگریس جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے این ٹی اے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ پچھلی دہائی میں این سی ای آر ٹی کا پروفیشنلزم ختم ہو گیا ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر لکھا ہے کہ ’میں 2014 اور 2019 کے درمیان صحت اور خاندانی بہبود سے متعلق پارلیمانی اسٹینڈنگ کمیٹی کا رکن تھا۔ مجھے یاد ہے کہ مجھے اس وقت نیٹ کے لیے وسیع پیمانے پر حمایت ملی تھی۔ لیکن وہاں ایسے ممبران پارلیمنٹ بھی تھے، خاص طور پر تمل ناڈو سے، جنہوں نے خدشات کا اظہار کیا کہ نیٹ سے سی بی ایس ای کے طلباء کو فائدہ ملے گا اور دوسرے بورڈ اور اسکولوں سے آنے والے طلباء کو نقصان پہنچے گا۔
Published: undefined
جے رام رمیش نے مزید کہا کہ مجھے اب لگتا ہے کہ سی بی ایس ای کے اس معاملے پر مناسب تجزیہ کرنے کی ضرورت ہے۔ کیا نیٹ امتیازی سلوک سے بھرا ہوا ہے؟ کیا غریب پس منظر کے طلباء کو مواقع سے محروم کیا جا رہا ہے؟ مہاراشٹر جیسی دیگر ریاستوں نے بھی نیٹ کے بارے میں گہرے شکوک کا اظہار کیا ہے۔
کانگریس کے لیڈر نے جائزہ لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی کا اعتماد اور نیٹ کو جس طرح سے ڈیزائن اور پیش کیا جاتا ہےاس کے طریقوں پر بھی سنگن سوال کھڑے کیے گیے ہیں۔ پچھلی دہائی میں این سی ای آر ٹی کا خود کا پروفیشنلزم ختم ہوا ہے۔ توقع ہے کہ جب نئی اسٹینڈنگ کمیٹی تشکیل دی جائے گی تو وہ نیٹ، این ٹی اے اور این سی ای آر ٹی کا مکمل جائزہ لے گی اور اسے اولین ترجیح دے گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined