جے پور: مرکزی حکومت کے ذریعہ لائے گئے تینوں زرعی قوانین کے نفع ونقصان پر سکھ نمائندوں نے جے پور میں ایک سیمینار کا انعقاد کیا، جس میں اس کے فائدہ و نقصانات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ راجستھان کے سکھ کمیونیٹی کے نمائندوں نے ہفتہ کو جے پور میں واقع گرونانک دیو سینئر سیکنڈری اسکول کے آڈیٹوریم میں ان قوانین کے بارے میں اپنے خیالات پیش کیے۔ اس عرصے کے دوران تحریک کے نفع ونقصان پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس پروگرام میں ریاست کے مختلف حصوں سے کسان رہنما، دانشور، سکھ کمیونیٹی کے نمائندوں نے شرکت کی۔
Published: undefined
اس موقع پر راجستھان سکھ ایڈوائزری کمیٹی کے کنوینر تیجندرپال سنگھ ٹما نے تینوں نئے زرعی قوانین کی مذمت کرتے ہوئے انہیں کسانوں، تاجروں اور مزدوروں کو برباد کرنے والا قانون قرار دیا۔ تیجندر پال ٹما نے بتایا کہ حکومت کی طرف سے کسانوں کی تحریک کو بھٹکانے کے لئے طرح طرح کی ہتھکنڈے اپنائے گئے اور اب بھی نئے نئے ہتھکنڈے اپنائے جا رہے ہیں لیکن اس سے تحریک کمزور نہیں ہوگی۔
Published: undefined
جبکہ راجستھان اقلیتی کمیشن کے سابق چیئرمین جسویر سنگھ نے کہا کہ اگر کسانوں کو قوانین کے بارے میں تحفظات ہیں تو ان کو تبدیل کرنے کے آپشن کھلے ہیں۔ قانون پاس اور واپس لینے کا ایک عمل ہوتا ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ دراصل یہ قوانین کسانوں کے مفاد میں ہے۔
Published: undefined
ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج جی ایس ہوراں نے زرعی قوانین کے بارے میں قانونی طور پر بحث کی اور ہر سوال کا جواب دیا۔ سکھ کمیونیٹی کے راجن سنگھ اروڑا اور منیندر سنگھ بگا نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
Published: undefined
راجستھان ہاؤسنگ بورڈ کے سابق چیئرمین اجے پال سنگھ نے بھی پروگرام میں حصہ لیا۔ اس کے علاوہ اکنور خالصہ آرمی راجستھان کے پرنسپل شیو چرن سنگھ بل گلیاں والی سمیت متعدد سکھ نمائندوں نے اس میں شرکت کی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز