دہلی کے پولیس کمشنر راکیش استھانہ نے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کو خط لکھ کر راجدھانی دہلی کے جہانگیر پوری میں ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کی جانچ میں مداخلت کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ غیر قانونی رقم کا استعمال 16 اپریل کو فساد کرنے کے لیے کیا گیا تھا۔ ذرائع کے مطابق خط میں خصوصی طور سے گرفتار ملزم اور تشدد کے مبینہ ماسٹر مائنڈ انصار کے نام کا تذکرہ ہے، جس میں ای ڈی سے ملزم کی غیر قانونی ملکیت کی مالی جانچ شروع کرنے کی گزارش کی گئی ہے۔
Published: undefined
ملزم انصار پر شبہ ہے کہ اس نے ملک کے مختلف مقامات پر غیر قانونی طریقے سے پیسہ جمع کر بڑی ملکیت حاصل کی ہے۔ سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ ’’اگر وہ پی ایم ایل اے کا معاملہ درج کرتے ہیں تو انصاری کے خلاف ایک ملک گیر جانچ شروع کی جا سکتی ہے۔ ان کے اور ان کے کنبہ کے اراکین کے ذریعہ خریدی گئی سبھی ملکیتوں کی جانچ کی جائے گی۔ اگر انھیں جرائم کی آمدنی کی مدد سے خریدا گیا تھا تو ملکیت ضبط کر لی جائے گی۔‘‘
Published: undefined
اس پورے واقعہ سے جڑے ذرائع نے پہلے دعویٰ کیا تھا کہ پوچھ تاچھ کے دوران انصار نے نشیلی دواؤں کے کاروبار میں شامل ہونے کی بات قبول کی ہے۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ اپنے غیر قانونی کاروبار کے ساتھ ملزم نے پیسے کی ہیرا پھیری کی اور اس کا استعمال جہانگیر پوری میں گینگسٹر شبیہ بنانے کے لیے کیا۔ انصار نے شروع میں کباڑ کا کاروبار شروع کیا اور بعد میں علاقے میں ہیروئن اور اسمیک کی فراہمی شروع کر دی۔
Published: undefined
انصار کے خلاف پریونٹیو آف منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت معاملہ درج ہونے کا پورا امکان ہے۔ مالی جانچ ایجنسی کو اس کی ملکیت کو ضبط کرنے کا بھی اختیار ہے جو ممکنہ مجرمانہ سرگرمیوں کے ذریعہ سے حاصل کی گئی تھی۔ اس درمیان انصار کا مغربی بنگال کنکشن بھی سامنے آیا ہے۔
Published: undefined
مبینہ طور پر انصار کے پاس ہلدیا میں ایک عالیشان حویلی ہے جو مغربی بنگال کے مشرقی مدناپور ضلع کا ایک اہم صنعتی شہر ہے اور وہاں اس کی ایک مخلص انسان والی شبیہ ہے۔ ہلدیا کے پاس اس کی بیوی کے گاؤں میں کئی لوگ انھیں ایک سماجی کارکن کی شکل میں یاد کرتے ہیں جنھوں نے اپنی زندگی دوسروں کی فلاح کے لیے وقف کر دی۔ انصار نے یہ بھی یقینی کیا کہ عطیہ کا کام کر کے اس کی یہ شبیہ برقرار رہے۔
Published: undefined
ذرائع کے مطابق بنیادی طور پر آسام کے رہنے والے انصار نے ایک ایسی لڑکی سے شادی کی جس کا کنبہ طویل مدت سے گاؤں میں رہ رہا ہے۔ اپنی شادی کے فوراً بعد انصار نے وہاں ایک حویلی بنائی۔ کچھ مقامی لوگوں نے بتایا کہ انصار آخری بار مارچ میں گاؤں آیا تھا۔ وہ جب بھی گاؤں جاتا تھا تو دہلی کے لیے روانہ ہونے سے پہلے نائب گرام پردھان سے ملتا تھا۔ نائبگ رام پردھان رفیق الاسلام نے کہا کہ انصار اپنے دوروں کے دوران غریبوں پر پیسے خرچ کرتا تھا، جس سے اس کی شبیہ ایک ہمدرد والی بن گئی تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر @revanth_anumula