راجدھانی دہلی کے جہانگیر پوری علاقے میں بدھ کی صبح زبردست گہما گہمی دیکھی گئی۔ سینکڑوں پولیس افسران کی موجودگی میں ایم سی ڈی افسران نے غیر قانونی تعمیرات اور تجاوزات ہٹانے کے نام پر کچھ دکانوں اور مکانوں کو توڑ دیا۔ اس درمیان سپریم کورٹ نے اس کارروائی پر روک لگا دی ورنہ نہ جانے مزید کتنی دکانیں اور مکان ٹوٹ جاتے۔ آئیے 9 پوائنٹس میں جانتے ہیں کہ 20 اپریل کی صبح جہانگیر پور میں بلڈوزر کارروائی کے دوران کیا کچھ ہوا۔
Published: undefined
بدھ کی صبح سویرے اچانک میڈیا میں خبر سامنے آئی کہ نارتھ ایم سی ڈی 20 اور 21 اپریل کو جہانگیر پوری میں غیر قانونی تعمیرات پر بلڈوزر چلائے گا۔
غیر قانونی تعمیرات پر بلڈوزر چلنے سے پہلے سی آر پی ایف، دہلی پولیس اور فورس نے علاقے میں فلیگ مارچ شروع کر دیا۔ علاقے میں دہلی پولیس کے اسپیشل کمشنر لاء اینڈ آرڈر دیپندر پاٹھک اور کئی دیگر سینئر افسران بھی پہنچ گئے۔
انہدامی کارروائی کے لیے بلڈوزر پہنچنے سے پہلے ہی موقع پر نارتھ ایم سی ڈی کے میئر راجہ اقبال سنگھ اور کمشنر سنجے گویل بھی پہنچ گئے اور تیاریوں کا جائزہ لیا۔
جہانگیر پوری میں صبح 10 بجے کے بعد ایم سی ڈی کے بلڈوزر پہنچنے لگے۔ صبح تقریباً 10.30 بجے ایچ بلاک سے کارروائی شروع ہوئی اور کچھ غیر قانونی تعمیرات گرائے جانے لگے۔ اس دوران پولیس فورس کی موجودگی کی وجہ سے کسی طرح کی کوئی مخالفت نہیں ہوئی۔
نارتھ ایم سی ڈی کی کارروائی جہانگیر پوری میں چل ہی رہی تھی کہ اچانک صبح تقریباً 10.45 بجے سپریم کورٹ نے معاملے میں مداخلت کی اور ایم سی ڈی کی کارروائی پر روک لگا دی۔ عدالت نے کہا ہے کہ فی الحال حالات کو جوں کا توں رکھا جائے اور اس معاملے میں سماعت 21 اپریل کو ہوگی۔
بلڈوزر کی کارروائی روکنے سے متعلق سپریم کورٹ کا حکم صادر ہونے کے بعد بھی کافی دیر تک ایم سی ڈی نے توڑ پھوڑ جاری رکھی۔ ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کا تحریری حکم ان تک نہیں پہنچا اس لیے کارروائی نہیں روکی گئی۔ اس درمیان تقریباً 11.30 بجے جہانگیر پوری جامع مسجد کا دروازہ بھی بلڈوزر سے توڑا گیا جس پر کئی لوگوں نے سوال کھڑے کیے ہیں۔ ایسا اس لیے کیونکہ اس کے بغل میں ہی موجود مندر کے غیر قانونی تعمیرات پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
سپریم کورٹ کے حکم کے بعد بھی جب جہانگیر پوری میں بلڈوزر کی کارروائی نہیں رکی تو سی پی آئی ایم لیڈر برندا کرات نے دہلی کے اسپیشل پولیس کمشنر کے ساتھ میٹنگ کی اور سپریم کورٹ کے فیصلے کے بارے میں جانکاری دی۔ میٹنگ کے بعد برندا کرات نے کہا کہ قانون اور آئین پر بلڈوزر چلا دیا گیا، کم از کم سپریم کورٹ اور اس کے حکم پر بلڈوزر نہیں چلنا چاہیے تھا۔
تقریباً 12بجے ایم سی ڈی نے بلڈوزر کی کارروائی روکی۔ ایم سی ڈی افسران نے بلڈوزر واپسی کا قدم تب اٹھایا جب سپریم کورٹ کا حکم انھیں موصول ہو گیا۔
ایم سی ڈی کی کارروائی پر مقامی لوگ سوال اٹھا رہے ہیں اور ان کا الزام ہے کہ یکطرفہ کارروائی کی گئی ہے جس میں ایک خاص طبقہ کی دکانوں اور مکانوں کو ہدف بنایا گیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز