آگرہ میں موجود محبت کی نشانی تاج محل میں ہندو راشٹر کا مطالبہ کرنے والے جگت گرو پرمہنس آچاریہ کو داخل ہونے سے روک دیا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق انھیں تاج محل میں انٹری نہیں ملی کیونکہ وہ بھگوا کپڑے پہنے ہوئے تھے اور ہاتھ میں برھم دنڈ بھی موجود تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ پرمہنس آچاریہ کے شاگرد کے پاس تاج محل میں داخل ہونے کا ٹکٹ موجود تھا اور یہ بات پرمہنس آچاریہ نے سی آئی ایس ایف جوانوں کو بتائی بھی، لیکن انھیں داخلے کی اجازت نہیں ملی۔ اس کے بعد ان کا ٹکٹ وہیں موجود کسی سیاح کو دے کر پیسے جگت گرو پرمہنس آچاریہ کو واپس لوٹا دیئے گئے۔
Published: undefined
اس واقعہ کے بعد حالانکہ تاج محل احاطہ میں ایک عجیب و غریب صورت حال ضرور پیدا ہو گئی، لیکن بتایا جاتا ہے کہ جگت گرو پرمہنس آچاریہ سبھی کو آشیرواد دے کر وہاں سے واپس ایودھیا لوٹ گئے۔ وہاں موجود پولیس اہلکاروں نے ان سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنا فرض نبھا رہے ہیں اور کسی سَنت کو بے عزت کرنے کا وہ ارادہ نہیں رکھتے۔ اس تعلق سے ذمہ دار افسر میڈیا میں فی الحال کچھ بھی بولنے کو تیار نہیں ہے۔ ویسے تاج محل پر حالات قابو میں ہیں، لیکن جگت گرو پرمہنس آچاریہ کے ماننے والوں کی ناراضگی سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔
Published: undefined
واضح رہے کہ جگت گرو پرمہنس آچاریہ اس سے پہلے اس وقت سرخیوں میں آئے تھے جب انھوں نے ہندوستان کو ہندو راشٹر قرار دینے کا مطالبہ کیا تھا۔ اتنا ہی نہیں، انھوں نے حکومت کو الٹی میٹم دیا تھا کہ حکومت ہند اگر 2 اکتوبر تک ملک کو ہندو راشٹر قرار نہیں دیتی تو وہ ’جل سمادھی‘ لے لیں گے۔ حالانکہ جل سمادھی لینے سے پہلے ہی انھیں گرفتار کر لیا گیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز