نئی دہلی: موسمِ گرما کے بعد دارالحکومت دہلی میں ٹھنڈی فضاؤں نے موسم کو سرد کر دیا ہے۔ تاہم یہ سرد فضائیں سردیوں کی آمد کا پیغام دے رہی ہیں۔ مارکیٹ اور بازاروں میں گرم ملبوسات کی خریدو فروخت کا سلسلہ شروع چکا ہے۔ جس کے سبب موسمِ سرما میں لوگوں کے پہناوے، رہن سہن میں تبدیلی آنے لگی ہے۔
Published: undefined
یوں تو ہندوستان کی راجدھانی دہلی میں گرم کپڑوں کی کئی مارکیٹیں اور بازار موجود ہیں، لیکن شمال مشرقی دہلی کے علاقے جعفرآباد روڈ نمبر 66 پر ہر سال لگنے والی جیکٹ مارکیٹ کا شمار ہندوستان کی سب سے بڑی ہول سیل، اور ریٹیل جیکٹ مارکیٹ میں ہوتا ہے۔ جو دوسری مارکیٹس کے مقابلے اپنی منفرد شناخت رکھتی ہے۔ اس مارکیٹ کی خاص بات یہ ہے کہ یہاں شیر خوار بچہ سے لیکر بوڑھوں تک کی جیکٹس دوسری مارکیٹس کے مقابلے اچھی اور سستے داموں پر آسانی سے مل جاتی ہیں۔ مارکیٹ صبح 10 بجے سے رات 10 تک کھلی رہتی ہے۔ مارکیٹ کی ایک اہم بات یہ ہے کہ مارکیٹ ہفتے کے ساتوں دن کھلی رہتی ہے۔ میٹرو، پنک لائن سے بھی آسانی سے اس مارکیٹ میں جایا جاسکتا ہے اُس کے لیے صارفین کو جعفرآباد میٹرو اسٹیشن پر اتر کر چند قدم چلنا ہوگا، اُس کّے بعد جعفرآباد جیکٹ مارکیٹ نظر آجائے گی۔
Published: undefined
قومی آواز کے نمائندہ نے جیکٹ مارکیٹ کے صدر بشیر اور حاجی نصیر سے بات کی جو اس مارکیٹ کے سب سے پرانے دکاندار بھی ہیں۔ انہوں نے مشترکہ طور پر بتایا کہ یہ مارکیٹ سن 1996 میں شروع کی گی تھی، تب صرف جعفرآباد مین روڈ پر جیکٹ کی چند دکانیں ہوا کرتی تھیں۔ لیکن جیسے جیسے وقت گزرتا گیا چند دکانوں نے مارکیٹ کی شکل اختیار کرلی۔ انہوں بتایا کہ ہم نے سب سے پہلے 100 روپے کی جیکٹ تیار کی تھی جو سردی سے بچانے کے ساتھ ساتھ خوبصورت، اسٹائلش، سستی، مضبوط اور گرم بھی تھی۔ اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے انہوں بتایا کہ اُس وقت آزاد مارکیٹ اور گاندھی نگر مارکیٹ زیادہ مشہور و معروف ہوا کرتی تھیں۔ لیکن جب لوگوں کو معلوم ہوا اس مارکیٹ میں ہر قسم کی جیکٹس مناسب داموں میں مل جاتی ہیں تو ہندوستان کے کونے کونے سے لوگ یہاں کا رُخ کرنے لگے۔
Published: undefined
بشیر نے بتایا کہ پہلے لوگ یہاں آنے سے کترا تے تھے لیکن جب مارکیٹ کے ذمہ داروں نے ہر ممکن سہولت کا انتظام کیا تو تبتی، نیپالی، مدراس کے لوگ بھی جیکٹس خریدنے آنے لگے، اس طرح آج جعفرآباد جیکٹ مارکیٹ ہندوستان بھر میں مشہور ہو گئی ہے۔ یہاں آپ کو جینس، واٹر پروف جیکٹ اور مختلف کپڑوں سے تیار شدہ خوبصورت، اسٹائلش جیکٹس سستے داموں پر آسانی سے مل جائیں گی۔ جعفرآباد کی گلی نمبر 29 اس مارکیٹ کی مشہور گلی ہے جہاں دکانوں کے ساتھ ساتھ جیکٹ کے شو روم موجود ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ یہ مارکیٹ جون کے مہینے سے شروع ہو جاتی ہے لیکن اکتوبر، نومبر اور دسمبر ان تین مہینوں میں خریدو فروخت زیادہ رہتی ہے۔ اس مارکیٹ کی وجہ شہرت یہ ہے کہ یہاں کسی بھی قسم کی دھاندلے بازی و بے ایمانی نہیں ہوتی اس لیے لوگ یہاں آنا پسند کرتے ہیں۔
Published: undefined
مارکیٹ میں موجود جیکٹ کے کاروباری محمد سعد نے بتایا اس مارکیٹ میں کشمیر سے لیکر کنیّا کماری تک کے لوگ جیکٹ خریدنے آتے ہیں۔ یہاں 200 روپے سے لیکر3000 روپے تک کی جیکٹ آپ کو مل جائے گی۔ محمد سعد نے بتایا کہ جب سے میٹرو ریل شروع ہوئی ہے جیکٹ صارفین کی تعداد میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ عالمی وبا کورونا وائرس کی وجہ سے کاروبار پر تھوڑا اثر پڑا ہے۔ لیکن اب دھیرے دھیرے صارفین کی آمد مارکیٹ میں شروع ہو گئی ہے۔ مارکیٹ کی ہر دکان میں سماجی فاصلے کا خاص خیال بھی رکھا جا رہا ہے۔ تاہم بغیر ماسک کے کسی کو بھی دکان میں داخلے پر پابندی ہے۔
Published: undefined
مارکیٹ میں موجود انس نے بتایا کہ خالص لیدر کی جیکٹ بنانا ہمارا پشتینی کام ہے۔ ہمارے یہاں لیدر کی جیکٹ کا ہر ڈیزائن موجود ہے۔ اس کے علاوہ بچوں اور لیڈیز جیکٹ بھی آپ کو مل جائیں گی۔ اس کے علاوہ اگر کسی شخص کو اپنے پسند دیدہ ڈیزائن میں لیدر کی جیکٹ بنوانی ہو تو وہ بھی ہم آرڈر دینے پر تیار کر دیتے ہیں۔ نیز پرانی جیکٹس پر پالش بھی کی جاتی ہے۔ انس نے بتایا ہماری دکان پر خالص لیدر کی جیکٹ 3000 ہزار روپے سے شروع ہے۔
Published: undefined
سردیوں میں لگنے والی اس مارکیٹ میں ہر سال اُتر پردیش، بہار، ہریانہ سے بھی لوگ کرائے کی دکان لیکر جیکٹ کا کاروبار کرتے ہیں۔ اُتر پردیش کے بریلی ضلع کے رہنے والے عاشقین نامی شخص نے بتایا ہم ہر سال جیکٹ کی فیکٹری اور دکان کرائے پر لیتے ہیں اور تقریباً پندرہ سال سے یہ کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا ہم اپنے کارخانے کی تیار شدہ جیکٹس بیچتے ہیں۔ ہمارے یہاں لیڈیز جیکٹ میں بے بی ڈول جیکٹ کافی مقبول ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined