چنئی: ہندوستان کی جنوبی ریاست تمل ناڈو میں پولس اہلکاروں کی طرف سے خود کشی کئے جانے کے واقعات کثیر تعداد میں سامنے آ رہے ہیں۔ گزشتہ ہفتہ دو پولس اہلکاروں نے چنئی میں ڈی جی پی تمل ناڈو کے دفتر کے سامنے خود پر کیروسین کا تیل ڈال کر خود سوزی کی کوشش کی۔
تمل ناڈو کانگریس کمیٹی اقلیتی شعبہ کے صدر جے اسلم باشاہ نے ان تمام واقعات پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور حکومت، انتظامیہ اور قومی انسانی حقوق کمیشن سے مطالبہ کیا ہے کہ ان تمام واقعات کا نوٹس لے کر ان پولس اہلکاروں کی قیمتوں جانوں کے ضیاع کے ذمہ داروں پر سخت کارروائی کی جائے۔
جے اسلم باشاہ نے اس حوالہ سے وزارت داخلہ، قومی انسانی حقوق کمیشن اور پولس کے اہم افسران کے نام ایک خط بھی تحریر کیا ہے۔ انہوں نے خط میں حال میں پیش آئے کئی واقعات کا ذکر کیا ہے۔
جے اسلم باشاہ کے خط کے مطابق، کچھ پولس افسران کی طرف سے الزام لگائے جانے کے بعد ضلع ٹھینی میں دو پولس اہلکاروں نے 21 مارچ کو چنئی میں پولس ہیڈ کوارٹر کے سامنے خود سوزی کی کوشش کی۔ اسی روز سبیرا نامی خاتون پولس ہیڈ کانسٹیبل نے کانچی پورم ضلع میں کرم کش مادہ پی کر اپنی جان دینے کی کوشش کی۔ علاوہ ازیں ، حال ہی میں مرینا بیچ واقع جے للتا کی یادگاری پر ریزرو فورسز سے وابستہ دو اہلکارون نے اپنے سروس روالوروں سے خود کو اڑا لیا تھا۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ تامل ناڈو پچھلے کچھ عرصے سے تمل ناڈود میں پولس اہلکاروں کی خودکشی کے واقعات کی شرح میں کافی اضافہ ہوا ہے۔ متعدد پولس اہلکاروں نے سینئر پولس افسران پر استحصال کے الزامات عائد کئے ہیں اور کئی نے اس سلسلہ میں ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر پوسٹ کی ہیں۔
جے اسلم باشاہ نے حکومت اور انتظامیہ کو خط تحریر کر کے اس مدے کو اٹھایا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ خود کشی کے معاملات کی فوری طور پر جانچ کرائی جائے اور ملزمان کو سزادلائی جائے۔ اسلم باشاہ نے کہا ، ’’پولس اہلکاروں کی مشتبہ حالات میں اموات کی جانچ کی جانی چاہئے تاکہ مجرمان کو سزا مل سکے ۔ اس کے لئے ایک خصوصی تفتیشی ٹیم تشکیل دی جائے ۔ ٹیم سے افسران کی طرف سے پولس اہلکاروں کے استحصال کئے جانے کے واقعات کی بھی جانچ ہونی چاہئے تاکہ پولس اہلکاروں کی قیمتی جانوں کو بچایا جا سکے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined