کورونا کی دوسری لہر نے ممبئی میں افرا تفری کا عالم پیدا کر رکھا ہے۔ لگاتار ہو رہی اموات کے سبب ممبئی میں کئی قبرستان ایسے ہیں جہاں میت دفن کرنے کے لیے جگہ نہیں بچی ہے۔ ان قبرستانوں میں پر تالا لٹکنے کی نوبت آ گئی ہے، کیونکہ حالات دن بہ دن خراب ہوتے جا رہے ہیں، میتوں کی تعداد بڑھ رہی ہے اور دفن کے لیے جگہ ناکافی ہو رہی ہے۔
Published: undefined
ممبئی کے وڈالہ علاقہ واقع سنی قبرستان کی حالت بھی کچھ ایسی ہی ہے جہاں گیٹ کے باہر بورڈ لگا دیا گیا ہے کہ یہاں جگہ بہت ہی کم بچی ہے۔ وڈالہ سنی مسلم قبرستان کے چیئرمین محمود خان کا کہنا ہے کہ ’’ہمارا یہ قبرستان بند ہونے کے دہانے پر ہے۔ ایسا جگہ کی کمی کے سبب ہو رہا ہے۔ بی ایم سی بھی اس بات کا اعتراف کرتی ہے کہ جگہ کی کمی ہو گئی ہے۔ دراصل اس قبرستان میں کل 11 پلاٹ ہیں جس کو الگ الگ لوگوں کے لیے تقسیم کیا گیا ہے۔ اس میں بچوں کے لیے، عام بیماری سے ہلاک ہونے والوں کے لیے، اور کورونا سے ہوئی اموات کے لیے بھی الگ پلاٹ مختص ہے۔
Published: undefined
قبرستان سے جڑے لوگوں نے بتایا کہ یہاں پر تقریباً 1132 قبریں ہیں جن میں سے فی الحال 128 قبروں کے لیے ہی جگہ بچی ہے۔ کورونا سے ہوئی اموات کی میت کے لیے ایک پلاٹ ریزرو کیا گیا ہے جس میں تقریباً 165 قبریں ہیں۔ عام میت کے لیے 839 قبروں کی جگہ مختص ہے۔
Published: undefined
بی ایم سی ضابطوں کے مطابق قبر میں لاش 18 مہینے میں پوری طرح سے گل جاتی ہے، لیکن اس وقت ایسا ممکن نہیں ہو پا رہا ہے۔ کورونا کی وجہ سے مرنے والوں کی تعداد بڑھ گئی ہے اور اسی لیے لاشیں زیادہ تعداد میں قبرستان پہنچ رہی ہیں۔ اس وجہ سے قبر کو 10 سے 12 مہینے کے اندر ہی دوسری لاش کو دفن کرنے کے لیے تیار کیا جا رہا ہے۔ نتیجہ یہ ہو رہا ہے کہ نصف گلی ہوئی لاشیں باہر نکل رہی ہیں۔ حالات اب ایسے ہو گئے ہیں کہ اگر قبرستان میں لگاتار لاشیں پہنچتی رہیں تو کچھ ہی دنوں میں قبرستان میں تالا لٹک سکتا ہے۔
Published: undefined
محمود خان نے بتایا کہ ہمارے علاقے میں آبادی زیادہ ہے اور کورونا کی دوسری لہر کے دوران اموات کی تعداد بھی زیادہ بڑھ گئی ہے۔ اس کی وجہ سے قبرستان میں جگہ کی کمی نظر آنے لگی ہے۔ اس کی جانکاری بی ایم سی کو بھی دے دی گئی ہے۔ حکومت سے اپیل کی گئی ہے کہ نئے قبرستان کے لیے جگہ الاٹ کیا جائے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز