قومی خبریں

’یہ سب سے چھوٹا عمل ہے جو ایک شہری اس تاریک وقت میں کر سکتا ہے‘، صدیق کپن کی ضامن بننے والی روپ ریکھا ورما کا بیان

صدیق کپن کو گزشتہ 9 ستمبر کو ہی ضمانت مل گئی تھی، اس کے باوجود ان کی رِہائی کا راستہ ہموار نہیں ہو پا رہا تھا کیونکہ ضمانت کی شرط کے لیے اتر پردیش کے 2 باشندے بطور ضامن درکار تھے۔

صدیق کپن، تصویر آئی اے این ایس
صدیق کپن، تصویر آئی اے این ایس 

لکھنؤ یونیورسٹی کی سابق وائس چانسلر روپ ریکھا ورما نے جیل میں بند کیرالہ کے صحافی صدیق کپن کی ضامن بن کر لوگوں کے سامنے ایک بہترین مثال پیش کی ہے، اور اب وہ سرخیوں میں ہیں۔ 79 سالہ روپ ریکھا ورما حالانکہ اپنے اس عمل کو بہت زیادہ بڑا نہیں ٹھہرا رہی ہیں۔ انھوں نے نیوز پورٹل ’دی نیوز منٹس ڈاٹ کام‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں کپن کی کوئی بڑی مدد نہیں کر رہی۔ اسے اب بھی اپنا مقدمہ لڑنا ہے۔ اگر ایک شخص کی ضمانت کے لیے کھڑے ہونے کو جرأت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے تو کیا ہم ایک خوفناک دور میں نہیں جی رہے؟‘‘ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ ’’یہ سب سے چھوٹا عمل ہے جو ایک شہری اس تاریک وقت میں کر سکتا ہے۔‘‘

Published: undefined

دراصل صدیق کپن کو گزشتہ 9 ستمبر کو ہی ضمانت مل گئی تھی۔ اس کے باوجود ان کی رِہائی کا راستہ ہموار نہیں ہو پا رہا تھا کیونکہ ضمانت کی شرط کے لیے اتر پردیش کے 2 باشندے بطور ضامن درکار تھے، اور یوگی حکومت میں کوئی بھی اس کے لیے کھڑا نہیں دکھائی دے رہا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ روپ ریکھا ورما کے عمل کو لوگ ’جرأت‘ ٹھہرا رہے ہیں اور ان کی تعریف کر رہے ہیں۔ ویسے روپ ریکھا ورما نے ’ٹائمز آف انڈیا‘ سے بات کرتے ہوئے یہ ضرور کہا ہے کہ ’’میں صدیق کپن معاملے کے بارے میں پوری طرح تو نہیں جانتی، لیکن ایسا لگتا ہے کہ کچھ بولنا سنگین جرم ہو گیا ہے۔ وہ ہاتھرس میں ایک مجرمانہ واقعہ کی رپورٹنگ کے لیے جا رہے تھے، لیکن صحافی کو گرفتار کر لیا گیا اور اچانک سے ان پر سخت یو اے پی اے، منی لانڈرنگ کی دفعات لگا دی گئیں۔ پھر ان پر الزام لگا دیا گیا کہ ان کا کسی متنازعہ تنظیم کے ساتھ تعلق ہے۔ ایک کے بعد ایک اس طرح کی کارروائی میرے جیسے شہری کے دماغ میں یہ اندیشہ پیدا کرتے ہیں اور یہ محسوس ہوتا ہے کہ کپن کے خلاف کارروائی ’متاثر‘ ہے۔‘‘

Published: undefined

صدیق کپن کے ضامن بننے سے متعلق اپنے فیصلے پر روپ ریکھا ورما واضح لفظوں میں کہتی ہیں کہ ’’میں غلط ہو سکتی ہوں، اگر کپن کو عدالت کے ذریعہ قصوروار پایا جاتا ہے۔ لیکن ابھی کے لیے کپن کو ان کی ضمانت کے حق سے محروم نہیں کیا جا سکتا ہے۔‘‘ یہاں قابل ذکر ہے کہ روپ ریکھا ورما نے صرف کپن معاملے میں ہی جرأت کا مظاہرہ نہیں کیا ہے، بلکہ انھوں نے بلقیس بانو معاملے میں 11 قصورواروں کی رِہائی کے فیصلے کو بھی چیلنج کیا ہے۔ اب تو ان کی کئی ایسی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں جن میں وہ شہری حقوق اور اس کے لیے کھڑے ہونے کی بات کرتی ہوئی دکھائی دے رہی ہیں۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ صدیق کپن کے لیے دو ضامن کھڑے ہونے کے بعد بھی انھیں لکھنؤ جیل سے فوری طور پر رِہائی نہیں مل پائے گی۔ ایسا اس لیے کیونکہ لکھنؤ کی سیشن کورٹ نے ایک دیگر معاملے میں کیرالہ کے صحافی کو ضمانت دینے سے منع کر دیا تھا۔ یہ معاملہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے ذریعہ پریونشن آف منی لانڈرنگ ایکٹ (پی ایم ایل اے) کے تحت درج کیا گیا تھا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined