الیکشن کمیشن کے ذریعہ فارم 17سی سے متعلق سپریم کورٹ میں داخل ایک حلف نامہ پر کانگریس نے سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ کانگریس کے سینئر لیڈر اور مشہور وکیل ابھشیک منو سنگھوی کا کہنا ہے کہ ’’سپریم کورٹ کے سامنے فارم 17سی ڈاٹا کو ظاہر کرنے کا مطالبہ بہت عام ہے۔ 17سی فارم میں درج ہوتا ہے کہ ایک پولنگ اسٹیشن میں کتنے ووٹ دیے گئے۔ کون اور کس سیریل نمبر والی مشین کون سے پولنگ اسٹیشن میں لگائی ہے۔ ہر مشین پر کتنے ووٹ پڑے۔‘‘
Published: undefined
ابھشیک منو سنگھوی نے ایک پریس کانفرنس کے دوران یہ باتیں کہیں اور ساتھ ہی کہا کہ الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ اپنی ویب سائٹ پر یہ سبھی ڈاٹا ڈال دے۔ لیکن الیکشن کمیشن نے اس مطالبہ کے جواب میں جو کہا وہ عجیب و غریب ہے۔ الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ ڈاٹا کے ساتھ چھیڑ چھاڑ ہوگی، کوئی فوٹو مورف کر سکتا ہے۔ اس طرح تو کوئی بھی ڈاٹا اپلوڈ نہیں ہو سکتا۔ الیکشن کمیشن کا یہ جواب صرف بچنے کی کوشش ہے، جبکہ یہی ڈاٹا کوئی بھی الیکشن کمیشن کو پیسہ ادا کر کے حاصل کر سکتا ہے۔ اسی لیے الیکشن کمیشن کا جواب افسوسناک ہے اور ظاہر کرتا ہے کہ الیکشن کمیشن کا جھکاؤ یکطرفہ ہے۔
Published: undefined
کانگریس لیڈر کا یہ بیان الیکشن کمیشن کے ذریعہ بدھ (22 مئی) کو سپریم کورٹ میں داخل حلف نامہ کے بعد آیا ہے۔ اس حلف نامہ میں کہا گیا ہے کہ فارم 17سی کی بنیاد پر ووٹرس جب ووٹنگ ڈاٹا دیکھیں گے تو انھیں غلط فہمی پیدا ہوگی، کیونکہ اس میں ڈاک بیلٹ پیپر کی گنتی بھی شامل ہوگی۔ ساتھ ہی الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں دلیل دی کہ پولنگ مراکز میں ووٹرس کے لیے ووٹنگ کے آخری سرٹیفائیڈ ڈاٹا کو شائع کرنے کا کوئی التزام نہیں ہے۔
Published: undefined
اس معاملے میں مشہور وکیل کپل سبل نے بھی رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے ایک پریس کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں ایک حلف نامہ داخل کر بتایا کہ فارم 17سی اپلوڈ کرنے کا کوئی قانونی التزام نہیں ہے۔ انھوں نے اس پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ فارم 17سی کو الیکشن کمیشن اپنی ویب سائٹ پر کیوں نہیں ڈالتا؟ اس ڈاٹا کو سامنے رکھنے میں کمیشن کو کیا مسئلہ ہے؟
Published: undefined
واضح رہے کہ فارم 17سی ایک پولنگ مرکز پر ڈالے گئے ووٹوں کا ریکارڈ ہوتا ہے جو پریزائڈنگ افسر کے ذریعہ دستخط کرنے کے بعد پولنگ کے آخر میں پولنگ ایجنٹ کو دیا جاتا ہے۔ اس کی جانکاری براہ راست الیکشن کمیشن کو بھیجی جاتی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined