نظام الدین واقع تبلیغی جماعت مرکز کے جلسہ میں شامل ہوئے تقریباً 35 افراد میں اب تک کورونا پازیٹو کی تصدیق ہو چکی ہے اور 9 افراد اس مہلک وائرس کی وجہ سے جاںبحق بھی ہو چکے ہیں۔ اس پورے معاملہ میں تبلیغی جماعت لوگوں کی تنقید کا نشانہ بن رہی ہے، حالانکہ تبلیغی جماعت نے لگائے جا رہے سبھی الزامات کی سخت الفاظ میں تردید کی ہے اور کہا ہے کہ مرکز میں جمع لوگوں کے لیے ذمہ دار حکومت اور مقامی انتظامیہ ہے کیونکہ بار بار گزارش کے باوجود انھیں مدد نہیں دی گئی۔
Published: undefined
دراصل مرکز میں ایک عظیم الشان جلسہ ہوا تھا جس میں ملک و بیرون ممالک کے ہزاروں لوگوں نے شرکت کی تھی۔ ہندوستان میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے تقریباً 1500 لوگ مرکز میں پھنس گئے اور نکل نہیں پائے۔ تبلیغی جماعت کے ذریعہ ایک پریس نوٹ جاری کر جانکاری دی گئی ہے کہ پھنسے ہوئے لوگوں کو نکالنے کے لیے کوششیں کی گئیں لیکن انتظامیہ سے تعاون نہیں ملا جس کی وجہ سے مجبوراً سبھی کو مرکز میں ہی رہنا پڑا۔
Published: undefined
پریس نوٹ میں تبلیغی جماعت نے بتایا ہے کہ 22 مارچ کو جب پی ایم مودی نے جنتا کرفیو کا اعلان کیا تو فوری اثر سے پروگرام کو روک دیا گیا۔ چونکہ ریل سروسز نے بھی اچانک اپنی سبھی خدمات روکنے کا اعلان کر دیا تھا اس لیے مہمانوں کا بڑا گروپ اپنے گھروں کو لوٹنے میں معذور تھا۔ تبلیغی جماعت کا یہ بھی کہنا ہے کہ دہلی کے وزیر اعلیٰ نے اچانک 23 مارچ 6 بجے صبح سے لاک ڈاؤن کا اعلان کر دیا جس کے بعد جو لوگ روڈ ٹرانسپورٹ کا استعمال کر گھر واپس جانا چاہتے تھے وہ مرکز میں ہی پھنس گئے۔ پھر اگلے دن پی ایم مودی نے پورے ہندوستان میں لاک ڈاؤن کا اعلان کر دیا۔ اس طرح نکلنے کے لیے مناسب وقت کا انتظار کر رہے لوگ مرکز میں ہی پھنسے رہ گئے۔
Published: undefined
تبلیغی جماعت نے پریس نوٹ میں بتایا کہ 24 مارچ 2020 کو حضرت نظام الدین پولس اسٹیشن کے ایس ایچ او کا اچانک ایک نوٹس آتا ہے اور مرکز کے احاطہ کو بند کرنے کا حکم دیا جاتا ہے۔ اس کے جواب میں مرکز لکھتا ہے کہ ایک دن پہلے ہی تقریباً 1500 لوگوں کو مرکز روانہ کر چکا ہے اور احاطہ خالی کرنے کا عمل جاری ہے۔ ساتھ ہی مرکز نے یہ بھی لکھا کہ تقریباً 1000 افراد دوسری ریاستوں کے مرکز میں موجود تھے جن کی روانگی کے لیے گاڑی پاس مہیا کیے جانے کی اپیل بھی کی گئی تھی۔
Published: undefined
واضح رہے کہ میڈیا میں 25 مارچ کو مرکز کے ذریعہ لکھا گیا ایک خط پہلے ہی سامنے آ چکا ہے جس میں لاک ڈاؤن کے دوران مرکز میں پھنسے لوگوں کو ان کے گھر بھیجنے کے لیے گاڑی پاس مہیا کرانے کی گزارش کی گئی تھی۔ یہ خط نظام الدین تھانہ کے ایس ایچ او کے نام لکھا گیا تھا۔ لیکن اس پر فوری کارروائی نہیں کی گئی جس کی وجہ سے سینکڑوں افراد مرکز میں ہی پھنسے رہے۔
Published: undefined
مرکز نے اپنے اوپر لگ رہے الزامات کی تردید کرتے ہوئے واضح لفظوں میں کہا ہے کہ پھنسے ہوئے لوگوں کو نکالنے کے لیے گاڑیوں کا انتظام کیا گیا تھا اور ان گاڑیوں کی فہرست دہلی پولس کو بھی دی گئی تھی تاکہ پاس مل سکیں۔ لیکن اس کا کوئی جواب دہلی پولس کی جانب سے نہیں آیا۔ اس پورے معاملہ میں دہلی پولس کٹہرے میں کھڑی نظر آ رہی ہے، لیکن کچھ لوگ مرکز کا نام لے کر ایک خاص طبقہ کو نشانہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز