مہاراشٹر میں سیاسی سرگرمی اچانک بے حد تیز ہو گئی ہے۔ اسمبلی اسپیکر راہل نارویکر کے ذریعہ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کے حق میں فیصلہ سنائے جانے پر شیوسینا (یو بی ٹی) لیڈر ادھو ٹھاکرے نے تلخ رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ فیصلہ جمہوریت کے قتل کے مترادف ہے۔ انھوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ اس فیصلے کے خلاف ان کی پارٹی سپریم کورٹ میں اپیل کرے گی۔
Published: undefined
ادھو ٹھاکرے نے اپنے بیان میں کہا کہ ’’ہم سپریم کورٹ سے اپیل کریں گے کہ اس معاملے کو انتخاب سے پہلے نمٹایا جائے۔ ہم ایک بار پھر کہنا چاہتے ہیں کہ شیوسینا ابھی ختم نہیں ہوگی۔ لوگ ایکناتھ شندے کی پارٹی کو قبول نہیں کریں گے۔‘‘ ادھو کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ پہلے سے طے تھا اور فیصلہ سنانے سے پہلے اسمبلی اسپیکر کی وزیر اعلیٰ سے ملاقات سے یہ واضح ہو گیا تھا۔ انھوں نے مزید کہا کہ اسپیکر کے ذریعہ بھرت گوگاولے کو شیوسینا کے جائز وہپ کی شکل میں منظوری دی گئی ہے جو کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی بے عزتی ہے۔ ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ ’’آخر پارٹی کے آئین پر فیصلہ دینے والے اسپیکر کون ہوتے ہیں؟ اگر شندے کو لگتا ہے کہ اس نے فیملی کی حکومت ختم کر دی ہے تو مان لیجیے کہ ان کی غلامی کے دن شروع ہو گئے ہیں۔‘‘
Published: undefined
ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ ’’مجھے لگتا ہے اسپیکر اپنی ذمہ داریوں کو نہیں سمجھتے ہیں۔ سپریم کورٹ نے اس سلسلے میں ایک فریم ورک مہیا کرایا تھا اور چیف وہپ کے لیے ہماری نامزدگی کو بھی قبول کیا تھا۔ لیکن یہ فیصلہ سمجھ سے بالاتر ہے۔ اب ہمیں دیکھنا ہوگا کہ اتھارٹی کیا سپریم کورٹ سے بھی اوپر ہے۔‘‘
Published: undefined
ادھو ٹھاکرے کے بیٹے اور مہاراشٹر حکومت میں وزیر رہ چکے آدتیہ ٹھاکرے نے بھی اس فیصلے پر اپنا سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے اسے جمہوریت کا قتل بتاتے ہوئے کہا کہ اس سے واضح ہے کہ بی جے پی ملک کا آئین بدلنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس سے زیادہ شرمناک کوئی فیصلہ میں نے نہیں دیکھا۔ آدتیہ ٹھاکرے کا کہنا ہے کہ تازہ فیصلے سے صاف ہو گیا ہے کہ غدار بابا صاحب امبیڈکر کے آئین کی بے عزتی کر رہے ہیں۔
Published: undefined
تازہ صورت حال کو پیش نظر رکھتے ہوئے پارٹی لیڈر سنجے راؤت کا بھی رد عمل سامنے آیا ہے۔ انھوں نے اسمبلی اسپیکر کے فیصلے کو سازش اور جمہوریت کا قتل بتایا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’اگر بی جے پی بالا صاحب کی شیوسینا کو ختم کرنے کا خواب دیکھ رہی ہے تو وہ سن لے کہ وہ ایسا کبھی نہیں کر سکتے۔ آج کا فیصلہ ایک سازش کے سوا کچھ نہیں ہے۔‘‘
Published: undefined
اس درمیان این سی پی چیف شرد پوار نے بھی اسمبلی اسپیکر کے فیصلے پر تبصرہ کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ ایک سیاسی فیصلہ ہے، نہ کہ منصفانہ۔ انھوں نے کہا کہ اسپیکر کے فیصلے سے ادھو ٹھاکرے کا موقف مضبوط ہوا ہے۔ انھوں نے یہ اعلان بھی کیا کہ وہ اس معاملے کو مہاراشٹر کے لوگوں کے درمیان لے کر جائیں گے۔
Published: undefined
اسمبلی اسپیکر کے فیصلے کو کانگریس نے جمہوریت کے لیے بدشگونی قرار دیا ہے۔ مہاراشٹر کانگریس صدر نانا پٹولے نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’اسمبلی اسپیکر راہل نارویکر کا فیصلہ غیر آئینی اور غیر جمہوری ہی نہیں بلکہ پارٹی اصولوں کے خلاف بھی ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ اسپیکر نے 1999 کی شیوسینا کو اصلی شیوسینا مانا ہے، لیکن کسی بھی فریق کے اراکین اسمبلی کو نااہل قرار نہیں دیا۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں سپریم کورٹ پر اعتماد ہے۔ جمہوریت خطرے میں ہے اور بی جے پی کو اس فیصلے کے نتائج بھگتنے ہوں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined