مالویہ نگر واقع بیگم پور میں مدرسہ کے طالب علم 8 سالہ محمد عظیم کی موب لنچنگ اور ملزمین کے خلاف کوئی کارروائی نہ ہونے سے ناراض لوگوں نے 30 اکتوبر کو آئی ٹی او پولس ہیڈ کوارٹر پر زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا۔ لوگ اس بات کافی ناراض نظر آ رہے تھے کہ ایک طرف پولس ملزمین کے خلاف کارروائی نہیں کر رہی اور دوسری طرف عام آدمی پارٹی لیڈران سومناتھ بھارتی اور امانت اللہ خان جیسے لوگ اس معاملے کو دبانے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔آئی ٹی او پولس ہیڈکوارٹر کا یہ گھیراؤ مالویہ نگر تھانہ کے ایس ایچ او کے اس برے سلوک کے خلاف بھی تھا جس میں انھوں نے عظیم کے والد محمد خلیل کو جھوٹا قرار دیا اور عظیم کے قتل سے متعلق ہوئی کارروائی کے بارے میں بتانے سے انکار کر دیا۔
Published: 30 Oct 2018, 10:09 PM IST
محمد عظیم کو انصاف دلانے اور محمد خلیل کی اپیل پر آئی ٹی او پولس ہیڈکوارٹر پر آج بڑی تعداد میں لوگ جمع ہوئے اور ’نریندر مودی شرم کرو، نریندر مودی ڈوب مرو‘، ’دہلی پولس مردہ باد‘، ’غنڈہ گردی نہیں چلے گی‘ اور ’ہمارے بھائی کو انصاف دو‘ جیسے نعرے بلند کیے۔ زبردست بھیڑ دیکھ کر پولس نے بیریکیڈ وغیرہ بھی لگائے لیکن عظیم کو انصاف دلانے میں دہلی پولس کی عدم دلچسپی سے ناراض لوگوں نے بیریکیڈ کی بھی کوئی پروا نہیں کی اور ظلم و ناانصافی کے خلاف آواز اٹھاتے رہے۔
Published: 30 Oct 2018, 10:09 PM IST
حیرانی کی بات یہ ہے کہ محمد خلیل اور بیگم پور مدرسہ انتظامیہ رکن کی طرف سے قتل کرنے والے بچوں اور انھیں حوصلہ دینے والی خواتین کا نام بھی دیا گیا تھا جو ایف آئی آر سے غائب ہے۔ پولس کے ذریعہ اس طرح معاملے کو جانبدارانہ طریقے سے ہینڈل کیے جانے کے خلاف بھی لوگوں میں زبردست غصہ ہے۔
Published: 30 Oct 2018, 10:09 PM IST
دراصل 29 اکتوبر کو محمد عظیم کے والد محمد خلیل اپنے کچھ رشتہ داروں، وکیل اور سماجی کارکنان کے ساتھ مالویہ نگر پولس اسٹیشن پہنچے تھے اور ایس ایچ او سے پوچھا کہ کیس کی کارروائی کہاں تک پہنچی۔ اس سوال کا جواب ایس ایچ او نے دینا مناسب نہیں سمجھا اور پولس اسٹیشن سے نکل کر یہ کہتے ہوئے باہر چلے گئے کہ ان کے سینئر کا کال آیا ہے۔ ایس ایچ او کے جانے کے بعد سماجی کارکن ندیم خان نے وہاں پر ہوئے واقعہ کا ویڈیو اپنے سوشل میڈیا پر شیئر کیا ہے جس میں محمد خلیل، محمد عظیم کے دیگر رشتہ داروں، سماجی کارکنان اور وکیل وغیرہ سے بات کی۔ اس ویڈیو میں محمد خلیل کے ساتھ پولس اسٹیشن گئے وکیل انس تنویر نے بتایا کہ ’’ایس ایچ او نے کیس سے متعلق تفصیل بھی نہیں دی اور بنٹی نامی لڑکے اور کچھ خواتین کے ذریعہ دھمکی دیے جانے پر ان کے خلاف کارروائی کرنے کی بات کہی گئی تو انھوں نے محمد خلیل کو جھوٹا کہہ دیا۔‘‘ انس مزید کہتے ہیں کہ ’’ایس ایچ او نے یہاں تک کہہ دیا کہ بنٹی ایسا نہیں کہہ سکتا ہے۔ ان کی باتوں سے تو ایسا لگتا ہے جیسے وہ بنٹی کو اچھی طرح جانتے ہیں اور بغیر تحقیقات کے ہی فیصلہ صادر کر رہے ہیں۔‘‘
Published: 30 Oct 2018, 10:09 PM IST
بیگم پور مدرسہ کی انتظامیہ سے منسلک ایک رکن بھی مالویہ نگر تھانہ محمد خلیل کے ساتھ پہنچے تھے اور انھوں نے بتایا کہ ’’بنٹی نے جب دھمکی دی تو اس کی خبر 100 ڈائل کر کے پولس کی دی گئی اور ان سے ساری بات بتائی گئی۔ وہاں کئی لوگ موجود تھے لیکن ایس ایچ او صاحب ہم سب کو جھوٹا بتا رہے ہیں۔‘‘
Published: 30 Oct 2018, 10:09 PM IST
واضح رہے کہ محمد عظیم کو دوسرے طبقہ سے تعلق رکھنے والے کچھ بچوں نے گزشتہ 25 اکتوبر کو موب لنچنگ کا شکار بنایا تھا۔ مدرسہ طالب علم محمد عظیم چھٹی کے بعد پاس میں ہی کرکٹ کھیل رہا تھا جب کچھ لڑکوں نے اس کی پٹائی کر دی اور پھر اسے موٹر سائیکل پر پھینک دیا جس سے اس کی موت واقع ہو گئی۔ اس واقعہ کے بعد وہاں کچھ خواتین کو یہ کہتے ہوئے بھی سنا گیا کہ ’’ابھی تو ایک ہی مرا ہے، آگے اور بھی مریں گے۔‘‘ ان سبھی باتوں کی اطلاع پولس کو دی جا چکی ہے لیکن محض 4 بچوں کی گرفتاری کے مزید کوئی کارروائی ابھی تک نہیں ہوئی ہے۔
Published: 30 Oct 2018, 10:09 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 30 Oct 2018, 10:09 PM IST