جنوبی ہند کے مشہور مندروں میں سے ایک ’تروپتی تروملا‘ میں پوجا کرنے کے طریقوں سے متعلق ایک عرضی سپریم کورٹ میں داخل کی گئی تھی۔ عقیدت مند کا کہنا تھا کہ مندر میں مذہبی رسوم ٹھیک ڈھنگ سے ادا نہیں کی جا رہی ہیں۔ اس پر سپریم کورٹ نے کسی بھی طرح کی مداخلت سے انکار کر دیا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے کہا ہے کہ مذہبی اصول و ضوابط پر عمل کروانا عدلیہ کا کام نہیں ہے۔ اس سے قبل آندھرا پردیش ہائی کورٹ نے بھی پوجا کے طریقوں پر کچھ بھی حکم صادر کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
Published: undefined
دراصل شریوری دادا نامی عقیدتمند کا کہنا تھا کہ تروپتی تروملا دیوستھانم میں مذہبی ضابطوں پر عمل نہیں ہو رہا ہے اور اسے درست کیا جانا چاہیے۔ مندر کے ’گربھ گرہ‘ میں رکھے گئے بھگوان ونکٹیشور کی خدمت اور اَرچنا کے لیے پرانے وقت سے چلے آ رہے طریقے اب نہیں اپنائے جا رہے ہیں۔ لیکن چیف جسٹس این وی رمنا، جسٹس سوریہ کانت اور ہیما کوہلی کی بنچ نے اس تعلق سے کچھ بھی سننے سے منع کر دیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ’’مندر میں آرتی کیسے ہوگی، یا ناریل کہاں توڑا جائے گا، یہ طے کرنا آئینی عدالت کا کام نہیں ہے۔‘‘
Published: undefined
اس سے قبل عدالت نے عرضی دہندہ کو مندر انتظامیہ کو عرضداشت پیش کرنے کو کہا تھا۔ عدالت نے مندر انتظامیہ سے اس پر جواب دینے کے لیے بولا تھا۔ جواب میں عدالت کو یہ جانکاری دی گئی کہ مندر کے سبھی ’اَرچک‘ (پوجا ارچنا کرنے والے) پاک سوامی پیڈا جیانگار اور سوامی چنّیّا جیانگار کی نگرانی میں کام کرتے ہیں۔ مندر میں بھگوان وشنو کی پوجا سے جڑے قدیم ویکھانس آگم کے ضابطوں پر پوری طرح عمل کیا جا رہا ہے۔
Published: undefined
عرضی دہندہ نے اس پر مخالفت درج کرتے ہوئے کہا کہ ضابطوں کے عمل میں کمی ہے۔ عدالت نے اسے درکنار کرتے ہوئے کہا کہ ’’اس طرح کے مسئلے آئینی عدالت کے موضوعات نہیں۔ اگر کسی قانون کی خلاف ورزی ہو رہی ہے تو اسے ہم سن سکتے ہیں۔ عرضی دہندہ کو مذہبی ضابطوں پر عمل کو لے کر کوئی مسئلہ ہے تو وہ اسے مقامی سول کورٹ میں رکھے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز