قومی خبریں

’عدالت میں بار بار ایک ہی معاملے کو لانا وقت کی بربادی‘، سپریم کورٹ نے عرضی دہندہ کو لگائی پھٹکار

سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ کسی قانونی نظام میں ایسا منظرنامہ نہیں ہو سکتا، جہاں کوئی کسی ایشو کو اعلیٰ سطح پر حل کرنے کے بعد بار بار اٹھاتا رہے۔

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ، تصویر آئی اے این ایس

 

سپریم کورٹ میں کئی بار ایک ہی جیسے معاملے پر عرضی داخل کیے جانے کا معاملہ دیکھا گیا ہے۔ آج سپریم کورٹ نے ایک شخص کو ایسے ہی ایک معاملے میں زبردست پھٹکار لگائی۔ عدالت نے عرضی کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ بار بار ایک ہی معاملے کو عدالت میں لانا عدالتی وقت کی بربادی ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے اس شخص پر جرمانہ بھی عائد کیا۔

Published: undefined

سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ کسی قانونی نظام میں ایسا منظرنامہ نہیں ہو سکتا، جہاں کوئی کسی ایشو کو اعلیٰ سطح پر حل کرنے کے بعد بار بار اٹھاتا رہے۔ یہ عدالتی وقت کی بربادی کرنا ہے۔ دراصل ایک شخص نے عرضی داخل کی تھی کہ اسے ملازمت سے برخواست کر دیا گیا تھا۔ اس معاملے کو سماعت کر 2004 میں عدالت نے بند کر دیا تھا۔ اس شخص کا کہنا تھا کہ اس کے ساتھ ناانصافی ہوئی ہے اور اس معاملے میں پھر سے سماعت کی جائے۔

Published: undefined

عرضی کو خارج کرنے سے پہلے جسٹس ایس کے کول اور جسٹس اروند کمار کی بنچ نے کہا کہ عرضی دہندہ نے آئین کے آرٹیکل 32 کے تحت ایک رِٹ عرضی داخل کی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس کے ساتھ ناانصافی ہوئی ہے۔ آئین کے آرٹیکل 32 اشخاص کو انصاف کے لیے سپریم کورٹ جانے کا اختیار دیتا ہے، جب انھیں لگتا ہے کہ ان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔

Published: undefined

بہرحال، بنچ نے گزشتہ روز پاس کردہ اپنے حکم میں کہا کہ کسی بھی قانونی نظام میں ایسا منظرنامہ نہیں ہو سکتا ہے جہاں کوئی شخص بار بار ایک ہی ایشو کو اعلیٰ سطح پر سلجھاتا رہے۔ یہ پوری طرح سے عدالتی وقت کی بربادی ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ وقت برباد کرنے کے لیے جرمانہ کے ساتھ ہی اس عرضی کو خارج کیا جاتا ہے۔ حالانکہ بنچ نے شخص کو بے روزگار دیکھتے ہوئے جرمانہ صرف 10 ہزار لگایا۔ بنچ نے ہدایت دی کہ 10 ہزار روپے سپریم کورٹ ایڈووکیٹس آن ریکارڈ ویلفیئر فنڈ میں جمع کیا جائے، جس کا استعمال سپریم کورٹ بار ایسو سی ایشن لائبریری کے لیے کیا جائے گا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined