اقوام متحدہ: اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کے ارکان حالیہ اجلاس میں طالبان کے بعض عہدیداروں کو سفری پابندیوں سے استثنیٰ دینے پر منقسم رہے جبکہ چین اور روس نے حمایت کی ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے سفارتی ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ سیکورٹی کونسل کے چند ارکان نے طالبان کی جانب سے انسانی حقوق کی پامالی اور دہشت گردی سے لڑنے میں ناکامی کو بنیاد بنایا ہے۔
Published: undefined
سفارتی ذرائع کے مطابق سیکورٹی کونسل کے حالیہ اجلاس میں چین اور روس نے سفری پابندیوں سے استثنیٰ میں توسیع کی حمایت کی ہے جبکہ اکثر مغربی ممالک کا خیال ہے کہ استثنیٰ کی فہرست میں سے مزید طالبان رہنماؤں کو نکالا جائے۔ گزشتہ ہفتے سیکورٹی کونسل کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے چین نے کہا تھا کہ سفری پابندیوں سے استثنیٰ ضروری ہے، اسے انسانی حقوق سے جوڑنا نقصان دہ ہوگا۔
Published: undefined
اجلاس میں افغانستان کے دارالحکومت کابل میں القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری کی ڈرون حملے میں ہلاکت نے طالبان کی جانب سے دہشت گردوں کو پناہ نہ دینے کے وعدے پر بھی سوال اٹھائے ہیں۔ سیکورٹی کونسل کے 15 ارکان پر مشتمل ’سینکشنز کمیٹی‘ نے جون میں طالبان رہنماؤں کو دیئے گئے استثنیٰ میں مزید دو ماہ کی توسیع کی تھی تاہم بچیوں کی تعلیم پر پابندی اور خواتین کے حقوق کی پامالیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے وزارت تعلیم کے دو عہدیداروں کو بین الاقوامی سفر کی رعایت نہیں دی تھی۔
Published: undefined
طالبان کے قائم مقام نائب وزیر تعلیم سید احمد شاہد خیل اور نائب وزیر برائے ہایئر ایجوکیشن عبدالباقی حقانی پر دوبارہ سفری پابندیاں عائد کر دی گئی تھیں تاہم طالبان کے وزیر خارجہ عامر خان متقی بھی ان تیرہ رہنماؤں کی فہرست میں شامل ہیں جنہیں سفری پابندیوں سے استثنیٰ دیا گیا ہے۔ افغان وزارت خارجہ کے ترجمان نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں سیکورٹی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ پابندیوں کو دباؤ ڈالنے کے آلہ کار کے طور پر نہ استعمال کرے اور تمام طالبان رہنماؤں پر سے پابندیاں ختم کی جائیں۔
Published: undefined
واضح رہے کہ سیکورٹی کونسل کی قراداد 2011 کے تحت 135 طالبان رہنماؤں پر پابندیاں عائد ہیں جن میں سفری پابندی اور اثاثے منجمد ہونا شامل ہے۔ ان رہنماؤں میں سے 13 کو سفری پابندیوں سے استثنیٰ دیا گیا تھا تاکہ وہ غیر ملکی عہدیداروں سے ملاقات کی غرض سے بیرون ممالک سفر کر سکیں، تاہم گزشتہ جمعے کو استثنیٰ کی مدت ختم ہو گئی تھی جب آئرلینڈ نے مزید ایک ماہ کی توسیع پر اعتراض اٹھایا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined