برقی یعنی کہ الیکٹرک کاروں کے بازار میں تیزی آنے لگی ہے اور اسے موٹر گاڑی کی دنیا میں ایک بڑی تبدیلی تصور کیا جا رہا ہے۔ لیکن، یہ واحد تبدیلی نہیں ہے جو موٹر گاڑیوں کی توسیع کو ظاہر کرتی ہے۔ خود کار طریقہ سے چلنے والی کاریں یہ ظاہر کرتی ہیں، اس علاقے میں بہت ترقی ہوئی ہے۔
Published: undefined
ایسے وقت میں جب کئی ممالک میں ریئل ورلڈ ٹیسٹنگ کے ذریعے خود سے چلنے والی گاڑیاں تیار کی جا رہی ہیں،اسرائیل ان ممالک میں سے ایک ہے جن کا مقصد خود سے چلنے والی گاڑیوں کے بیڑے کو سڑک سے ہٹانا ہے۔ اسرائیل 2022 کے آغاز تک 400 خود کار طریقہ سے چلنے والی یعنی ڈرائیور سے پاک برقی ٹیکسیوں کو سڑکوں پر چلانے کی اجازت دینے کا منصوبہ رکھتا ہے۔
Published: undefined
اسرائیل کی حکومت نے منگل کے روز ایک قانونی مسودے کا اعلان کیا ہے جس کے تحت اگلے سال کے اوائل تک ملک بھر میں 400 خود کار الیکٹرک ٹیکسیوں کو چلانے کی اجازت دی جائے گی۔ رپورٹ کے مطابق، ابتدائی طور پر سیلف ڈرائیونگ ٹیکسیوں تک محدود رہتے ہوئے اسرائیل خود مختار ڈرائیونگ ٹیکنالوجی کے ساتھ ٹرانسپورٹ کے شعبے میں مارکیٹ میں رسائی حاصل کرنا چاہتا ہے۔ رپورٹ میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ 640 اسرائیلی اسٹارٹ اپ پہلے ہی خود مختار ڈرائیونگ ٹیکنالوجی پر کام کر رہے ہیں۔
Published: undefined
اس کا مقصد سڑک حادثات کو صفر پر لانا اور گاڑیوں کے اخراج اور بھیڑ کو کم کرنا ہے۔ بنیادی طور پر خود مختار ڈرائیونگ ٹیکنالوجی پبلک ٹرانسپورٹ کے لیے استعمال کی جائے گی جبکہ نجی گاڑیوں میں اس کا استعمال کم ہوگا۔ غورطلب ہے کہ اسرائیل کی سڑکوں پر پہلے ہی تقریباً 40 سیلف ڈرائیونگ گاڑیاں چل رہی ہیں، جو کیمرے اور سینسر سے لیس ہیں۔
Published: undefined
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ماسکو میں ایسی سینکڑوں گاڑیوں کے علاوہ روسی ٹیکنالوجی کمپنی یانڈیکس اس وقت اسرائیلی سڑکوں پر خود سے چلنے والی متعدد کاروں کی آزمائش کر رہی ہے۔ سیلف ڈرائیونگ وہیکل ٹیکنالوجی تیار کرنے والی دیگر کمپنیوں میں سے ایک انٹیل یونٹ کور موبلئے ہے جو یروشلم میں واقع ہے۔
رپورٹ میں مزید دعویٰ کیا گیا ہے کہ جو ٹیکنالوجی اسرائیلی فوج کو ٹینک چلانے، میزائلوں کو روکنے اور گائیڈ کرنے اور اس کے کمپیوٹر سسٹم کو محفوظ بنانے میں مدد فراہم کر رہی ہے، اسے خود سے چلنے والی کاریں تیار کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined