نئی دہلی: جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے فلسطین کے سابق وزیراعظم اسماعیل ہنیہ کے بزدلانہ قتل پر شدید تشویش اور دلی تأسف کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے اس واقعے کو بین الاقوامی قوانین اور انسانی اقدار کی کھلی خلاف ورزی بتایا ہے۔ واضح ہو کہ اسماعیل ہنیہ کو ایران کے دارالحکومت تہران میں ایک مکروہ اور منصوبہ بند حملے میں قتل کر دیا گیا جہاں وہ سرکاری مہمان کے طور پر موجود تھے۔
Published: undefined
مولانا مدنی نے اپنے بیان میں کہا کہ گزشتہ دس ماہ سے غزہ اور خان یونس میں جاری نسل کشی ایک سنگین انسانی بحران ہے جس پر خاموشی اختیار نہیں کی جا سکتی۔ اسرائیل کی جانب سے معصوم انسانوں، بچوں اور بزرگوں کے قتل عام اور بنیادی انسانی ڈھانچے جیسے ہسپتالوں اور اسکولوں پر حملے انسانیت کے خلاف انتہا پسندانہ اقدام ہیں۔ اس ظلم و ستم کے خلاف جدوجہد کرنے والوں میں اسماعیل ہنیہ بھی شامل تھے، جو طویل عرصے سے اس غاصب حکومت کے خلاف نبرد آزما تھے اور اس راہ میں انھوں نے متعدد عزیزوں کو کھویا جن کو بھی گھات لگا کر اس وقت مارا گیا جب کہ وہ نہتے تھے۔
Published: undefined
مولانا مدنی نے کہا کہ اسماعیل ہنیہ مختلف ممالک کی جانب سے جاری جنگ بندی اور انسانی حقوق کے لیے صلح جوئی کے اہم حصہ تھے۔ مولانا مدنی نے کہا کہ ایسی شخصیت کی شہادت صرف فلسطین ہی نہیں بلکہ پورے خطے اور عالمی براداری کے لیے سنگین نقصان ہے۔
Published: undefined
مولانا مدنی نے کہا کہ دنیا بھر میں انسانیت، انصاف اور آزادی کے لیے جدوجہد کرنے والوں کے لیے یہ لمحہ فکر اور باعث تشویش بھی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہندوستان سے بہتر کوئی نہیں جان سکتا کہ آزادی کی قیمت کیا ہوتی ہے، کیونکہ ہم نے آزادی وطن کے لیے کئی اہم شخصیات کو کھویا ہے۔ مولانا مدنی نے اس موقع پر حکومت ہند سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے عظیم تاریخی اور اخلاقی اقدار کو مدنظر رکھتے ہوئے اس ظلم کے خلاف آواز بلند کرے اور فلسطین میں جاری نسل کشی کو روکنے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کرے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined