خبر رساں ادارے روئٹرز نے بتایا ہے کہ اسلامک اسٹیٹ (داعش) نے پہلی مرتبہ دعویٰ کیا ہے کہ اس نے بھارت میں ایک ’صوبہ‘ بنا لیا ہے، جس کا نام ولایت الہند رکھا گیا ہے۔ جہادی تنظیم کی طرف سے یہ اعلان ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے، جب کشمیر کے متنازعہ علاقے میں ملی ٹینٹوں اور سکیورٹی فورسز کے مابین ایک تازہ جھڑپ ہوئی ہے۔
Published: undefined
داعش کی نیوز ایجنسی عماق نے جمعے کی شب اس نئے صوبے کے قیام کا اعلان کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اس کے جہادیوں نے شوپیاں ضلع کے علاقے امشپورہ میں ہوئی ایک جھڑپ میں بھارتی فوجیوں کو ہلاک کیا ہے۔ دوسری طرف جموں و کشمیر پولس نے بھی کہا ہے کہ شوپیاں میں جمعے کی شام ہوئی جھڑپ میں ملی ٹینٹ اشفاق احمد صوفی کو ہلاک کر دیا گیا ہے، جو مبینہ طور پر اس جہادی تنظیم کے ساتھ وابستگی رکھتا تھا۔
Published: undefined
سکیورٹی ماہرین پہلے سے ہی خبردار کرتے آئے ہیں کہ عراق اور شام میں دولت اسلامیہ کو شکست کے بعد اس جہادی تنظیم سے وابستہ ملی تینٹ دنیا کے دیگر علاقوں میں کارروائیاں کر سکتے ہیں۔ اسی انتہا پسند تنظیم نے ابھی حال ہی میں سری لنکا میں ہوئے حملوں کی ذمہ داری بھی قبول کی تھی۔ ایسٹر سنڈے کے دن ہونے والے ان خونریز حملوں کے نتیجے میں 253 افراد ہلاک جبکہ سینکڑوں زخمی ہوئے تھے۔
Published: undefined
سائٹ اینٹل گروپ کی ڈائریکٹر ریٹا کاٹز نے روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں داعش کے ایک نئے صوبے کے قیام کے دعویٰ کو مکمل طور پر نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا شائد اس دعوے کو سجنیدگی سے نہ لے لیکن جہادیوں کے لیے ایسے شورش زدہ علاقے کافی اہم ثات ہو سکتے ہیں اور وہ اپنے دائرہ کار میں وسعت پیدا کر سکتے ہیں۔
Published: undefined
ایک فوجی ذرائع نے اپنی شناخت مخفی رکھنے کی شرط پر روئٹرز کو بتایا کہ صوفی گزشتہ کئی برسوں سے کشمیر میں فعال متعدد ملی ٹینٹ گروہوں سے وابستہ رہا تھا۔ بعد ازاں اس نے اسلامک اسٹیٹ سے وفاداری کا اعلان کر دیا تھا۔ اس پر الزام تھا کہ وہ سیکورٹی فورسز پر کئی گرینیڈ حملوں میں بھی ملوث تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ شائد صوفی ایسا واحد ملی ٹینٹ تھا، جو داعش سے وابستہ تھا۔ روئٹرز کے استفسار کے باوجود ہندوستانی وزارت داخلہ کے ترجمان نے عماق کے اس تازہ دعوے پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز