احمد آباد: گجرات کے احمد آباد میں سی بی آئی کی ایک خصوصی عدالت نے عشرت جہاں فرضی تصادم کیس میں سابق آئی پی ایس افسر ڈی جی ونجارا اور ایک دیگر پولس افسر این کے امین کے نام چارج شیٹ سے ہٹانے کی منظوری دے دی۔
Published: undefined
خصوصی سی بی آئی جج جے کے پنڈيا نے اپنے حکم میں کہا کہ تعزیرات ہند کی دفعہ 197 کے تحت کسی بھی سرکاری افسر کے خلاف اپنی ڈیوٹی کے دوران کیے گئے کسی کام کے سلسلے میں مقدمہ چلانے کے لئے ریاستی حکومت کی منظوری ضروری ہے۔ گجرات حکومت نے دونوں افسران کے خلاف ایسی منظوری دینے سے انکار کر دیا ہے جس کی وجہ سے ان کے نام چارج شیٹ سے ہٹائے جاتے ہیں اور اب یہ معاملہ ان کے خلاف نہیں چلے گا۔
Published: undefined
واضح رہے کہ اس سے پہلے گزشتہ سال اگست میں، اسی عدالت نے دونوں کی الزام سے بری کرنے کی عرضی خارج کردی تھی۔ دونوں نے گزشتہ ہی سال فروری میں اس معاملے میں الزام سے بری ہونے والے ایک اور پولس افسر اور ریاست کے سابق انچارج ڈی جی پی پی پی پانڈے کے ساتھ اپنا کردار کا موازنہ کرتے ہوئے الزام سے بری کرنے کی مانگ کی تھی۔
Published: undefined
عشرت کی ماں ثمينہ کوثر کی وکیل ورندا گروور نے سماعت کے دوران کہا تھا کہ قتل، اغوا جیسے سنگین جرم والے اس معاملے میں ریاستی حکومت کی منظوری کی ضرورت اس لیے نہیں ہے کیونکہ ایسے عمل کو سرکاری ڈیوٹی کے ساتھ منسلک نہیں کیا جا سکتا ہے۔ عدالت نے اس درخواست کو مسترد کردیا۔
Published: undefined
واضح رہے کہ جون 2004 میں، گجرات پولس نے احمد آباد کے مضافاتی علاقے میں ممبئی کی 19 سالہ عشرت اور تین دیگر افراد کو ہلاک کرنے کا دعوی کیا تھا۔ پولس نے بتایا کہ یہ چاروں لشکر طیبہ کے دہشت گرد تھے جنہوں نے اس وقت کے وزیر اعلی نریندر مودی کو قتل کرنے کے ارادہ سے آئے تھے۔ سی بی آئی نے بعد میں اسے فرضی انکاؤنٹر قرار دیتے ہوئے مقدمہ درج کیا تھا اور پہلے چارج شیٹ میں ونجارا، پانڈے سمیت گجرات کے سات پولس افسر ملزم بنائے گئے تھے۔ ان سب کو جیل جانا پڑا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز