احمد آباد: عشرت جہاں انکاؤنٹر معاملہ میں سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے کرائم برانچ کے تین ملزم پولیس افسران ترون باروٹ، انجو چودھری اور گریش سنگھل کو تمام الزامات سے بری کر دیا۔ تینوں پولیس افسران کو بری کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ عشرت جہاں لشکر طیبہ کی دہشت گرد تھی۔ عدالت نے کہا کہ خفیہ رپورٹ کی تردید نہیں کیا جا سکتی، یہی وجہ ہے کہ تینوں پولیس افسران کو بری کیا جاتا ہے۔
Published: 31 Mar 2021, 3:11 PM IST
پولیس افسران کو بری کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ کرائم برانچ کے افسران گریش سنگھل، ترون باروٹ اور انجو چودھری نے خفیہ محکمہ سے ملنے والی اطلاع کی بنیاد پر کارروائی کی تھی۔ ان افسران نے ویسا ہی کیا جیسا انہیں کرنا چاہئے تھا۔ تینوں افسران نے سی بی آئی کی عدالت میں عرضی داخل کر کے مطالبہ کیا تھا کہ اس معاملہ میں کئی اعلیٰ افسران کو بری کیا جا چکا ہے لہذا انہیں بھی بری کر دیا جائے۔
Published: 31 Mar 2021, 3:11 PM IST
سی بی آئی کی جانب سے پولیس افسران کی عرضی کی مخالفت نہ کئے جانے کی وجہ سے معاملہ پہلے ہی ختم ہو چکا تھا۔ اس سے قبل 4 افسران کو بری کرنے کے خلاف بھی سی بی آئی نے اپیل نہیں کی تھی۔ اسی بنیاد پر تینوں پولیس افسران نے خود کو الزامات سے بری کئے جانے کا مطالبہ کیا تھا۔
Published: 31 Mar 2021, 3:11 PM IST
خیال رہے کہ عشرت جہاں اور اس کے تین معاونین جاوید شیخ، امجد علی اور ذیشان جوہر کو کرائم برانچ نے جون 2004 میں ایک انکاؤنٹر کے دوران ہلاک کر دیا تھا۔ اس انکاؤنٹر کے بعد گجرات کے سابق ڈائریکٹر جنرل آف پولیس پی پی پنڈے، سابق آئی پی ایس اور کرائم برانچ کے سربراہ ڈی جی ونجارا اور ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس این کے امین کو بھی ملزم بنایا گیا تھا۔ تن تینوں افسران کو عدالت پہلے ہی بری کر چکی ہے۔
Published: 31 Mar 2021, 3:11 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 31 Mar 2021, 3:11 PM IST