ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ترنمول کانگریس نے اپنی رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا کے ارد گرد کے تنازعہ سے دوری برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، جنہیں پارلیمنٹ میں سوالات اٹھانے کے لیے رشوت لینے کے الزامات کا سامنا ہے۔
Published: undefined
رئیل اسٹیٹ گروپ کے سی ای او درشن ہیرانندانی، جنہوں نے مبینہ طور پر محترمہ موئترا کو اڈانی گروپ کے بارے میں پارلیمنٹ میں سوالات اٹھانے کے لیے ادائیگی کی، حال ہی میں ایک دستخط شدہ حلف نامے میں دعویٰ کیا کہ مہوا موئترا نے گوتم اڈانی کو نشانہ بنایا تاکہ وزیر اعظم نریندر مودی کو "بدنام " کیا جا سکے۔
Published: undefined
اس پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے ترنمول کانگریس کے ترجمان کنال گھوش نے کہا کہ ’’پارٹی کے پاس اس معاملے پر کہنے کو کچھ نہیں ہے۔ ہمیں لگتا ہے کہ جس شخص کے گرد یہ تنازعہ گھوم رہا ہے وہ اس پر ردعمل ظاہر کرنے کے لیے بہترین ہے۔‘‘
Published: undefined
این ڈی ٹی وی پر شائع خبر کے مطابق ایک اور سینئر ٹی ایم سی لیڈر، جس نے اپنا نام ظاہر نہیں کیا، کہا کہ پارٹی قیادت کسی تنازعہ میں پڑنے کو تیار نہیں ہے اور اس طرح "اس سے دوری برقرار رکھے گی۔" اس سارے معاملے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے، بی جے پی لیڈر راہل سنہا نے کہا کہ مغربی بنگال کی حکمران جماعت اپنی ذمہ داری سے پیچھے نہیں ہٹ سکتی۔
Published: undefined
راہل سنہا نے کہا کہ ’’ٹی ایم سی ہمیشہ اپنی ذمہ داری سے کنارہ کشی کرنے کی کوشش کرتی ہے جب بھی اس کے لیڈر گرفتار ہوتے ہیں یا مشکل میں پڑ جاتے ہیں۔ ٹی ایم سی کو یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ آیا وہ مہوا موئترا کی حمایت کرتی ہے یا نہیں۔‘‘
Published: undefined
ہفتے کے شروع میں، بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ نشی کانت دوبے اور وکیل جئے اننت دیہادرائی نے الزام لگایا کہ محترمہ موئترا نے پارلیمنٹ میں سوالات اٹھانے کے بدلے ہیرانندنی سے احسان قبول کئے تھے۔ جواب میں محترمہ موئترا نے دہلی ہائی کورٹ میں ان کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا۔
Published: undefined
واضح رہےنشی کانت دوبےکی شکایت لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا نے پارلیمنٹ کی اخلاقیات کمیٹی کو بھیجی ہے۔لوک سبھا کی اخلاقیات کمیٹی کے چیئرمین ونود سونکر نے کہا تھا کہ انہیں ہیرانندنی سے حلف نامہ موصول ہوا ہے۔محترمہ موئترا نے، تاہم، ہیرانندنی کے حلف نامے پر سوالات اٹھائے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined