قومی خبریں

کیا آئی ایس آئی کے نشانے پر ہے نوئیڈا کا ’آرمی پبلک اسکول‘؟ اسکول انتظامیہ نے والدین کو کیا الرٹ

پولیس اس بات کی جانچ کر رہی ہے کہ آخر معاملہ کیا ہے اور اس بات میں کتنی سچائی ہے کہ کسی طالب علم کے سرپرست کے پاس میسج کر اسکول کی جانکاری مانگی گئی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر، سوشل میڈیا</p></div>

علامتی تصویر، سوشل میڈیا

 

نوئیڈا کے سیکٹر 37 واقع آرمی پبلک اسکول میں پڑھنے والے بچوں کے والدین اور سرپرستوں کو اسکول انتظامیہ کی طرف سے ایک ایڈوائزری جاری کی گئی ہے۔ اس ایڈوائزری کے ذریعہ اسکول میں پڑھنے والے سبھی بچوں کے والدین کو الرٹ کیا گیا ہے کہ وہ کسی بھی بیرون ملکی اور نامعلوم نمبر سے آنے والے فون پر اسکول کی کوئی بھی جانکاری نہ دیں۔ دراصل کچھ ایسی خبریں گشت کر رہی ہیں کہ پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کی طرف سے اسکول میں پڑھنے والے بچوں کے والدین کو میسج کر کے اسکول سے متعلق کچھ جانکاریاں مانگی جا رہی ہیں۔

Published: undefined

اس بات کی خبر جیسے ہی نوئیڈا پولیس تک پہنچی، فوراً ایک ٹیم اسکول پہنچی اور پوچھ تاچھ شروع کر دی۔ پولیس کے اعلیٰ افسران کے مطابق اسکول انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ان کے پاس اس طرح کی کوئی جانکاری نہیں ہے کہ پاکستانی خفیہ ایجنسی کی طرف سے کسی بچے کے والدین کو میسج کیا گیا ہو۔ حالانکہ اسکول میں پڑھنے والے بچوں کے سرپرستوں نے آف کیمرہ بتایا ہے کہ اسکول کی طرف سے یہ ایڈوائزری ملی ہے۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ آرمی پبلک اسکول کے مجموعی طور پر 132 برانچ ہیں۔ پولیس اب اس بات کی جانچ کر رہی ہے کہ آخر معاملہ کیا ہے اور اس بات میں کتنی سچائی ہے کہ کسی طالب علم کے سرپرست کے پاس میسج کر اسکول کی جانکاری مانگی گئی ہے۔ فی الحال نوئیڈا کے سیکٹر 37 واقع آرمی پبلک اسکول میں تعلیم حاصل کر رہے کسی بھی بچے یا سرپرست کے پاس آئی ایس آئی کی طرف سے کوئی فون نہیں آیا ہے اور اس بات کی تصدیق پولیس نے کر دی ہے۔

Published: undefined

واضح رہے کہ جب سے پاکستانی خاتون سیما حیدر کا معاملہ سرخیوں میں آیا ہے، تب سے ہندوستانی خفیہ ایجنسیاں الرٹ پر ہیں۔ وہ پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کی ہر سرگرمی پر نظر رکھے ہوئی ہیں۔ انڈین آرمی کے بیس، کیمپوں اور اسکولوں کو بھی الرٹ کیا گیا ہے۔ ہندوستان کی خفیہ ایجنسیوں کو اندیشہ ہے کہ سیما حیدر کو مہرا بنا کر آئی ایس آئی کو بڑا منصوبہ بنا رہا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined