ملک کی معیشت لگاتار سستی کے دور سے گزر رہی ہے جس کا اثر ملک میں آٹو سیکٹر میں آئے بحران سے صاف ظاہر ہوتا ہے۔ لیکن صرف آٹو سیکٹر ہی نہیں، ملک میں پاور اور انفراسٹرکچر سیکٹر کی بھی حالت خستہ ہے۔ جہاں ملک کے کئی میٹرو پولیٹن شہروں میں لاکھوں فلیٹ بننے کے بعد فروخت کے لیے گاہکوں کے انتظار میں خالی پڑے ہیں، وہیں پاور سیکٹر ہزاروں کروڑ روپے کے بقایہ کے سبب زبردست دباؤ میں ہے۔ رپورٹ کے مطابق ملک میں بجلی ڈسٹریبیوٹ یعنی تقسیم کرنے والی کمپنیوں پر اس سال جون مہینے کے آخر میں بجلی پروڈکشن کا بقایہ 46412 کروڑ روپے تک پہنچ گیا ہے۔
Published: 19 Aug 2019, 11:10 PM IST
بجلی پروڈکشن اور ڈسٹریبیوٹر کمپنیوں کے درمیان بجلی سودوں میں شفافیت لانے کے ارادے سے بجلی وزارت کے ذریعہ شروع ایک پورٹل پر دی گئی جانکاری کے مطابق گزشتہ سال جون میں ڈسٹریبیوٹر کمپنیوں پر بجلی پروڈکشن کمپنیوں کا 34465 کروڑ روپے بقایہ تھا۔ سب سے زیادہ بقایہ والی کمپنیوں میں تمل ناڈو، کرناٹک، اتر پردیش، بہار، راجستھان، تلنگانہ، آندھرا پردیش، مدھیہ پردیش اور جموں و کشمیر کی بجلی ڈسٹریبیوٹر کمپنیاں شامل ہیں۔
Published: 19 Aug 2019, 11:10 PM IST
اگر بقایہ دار کمپنیوں کی بات کریں تو پبلک سیکٹر کی این ٹی پی سی کا 63412.94 کروڑ روپے ڈسٹریبیوٹر کمپنیوں پر بقایہ ہے، اس میں جن کمپنیوں پر سب سے زیادہ بقایہ ہے، اس میں اڈانی پاور لمیٹڈ (3201.68 کروڑ روپے)، بجاج گروپ کی ملکیت والی للت پور پاور جنریشن (1980.26 کروڑ روپے) اور جی ایم آر (1733.18 کروڑ روپے) شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ٹی ایچ ڈی سی انڈیا کی 1971.73 کروڑ روپے، این ایچ پی سی کا 1963.71 کروڑ روپے، دامودر گھاٹی نگم کا 843.79 کروڑ روپے اور این ایل سی انڈیا کا 4604 کروڑ روپے ڈسٹریبیوٹر کمپنیوں پر بقایہ ہے۔
Published: 19 Aug 2019, 11:10 PM IST
وہیں ملک میں انفراسٹرکچر سیکٹر کی بات کریں تو اس وقت معیشت کی مار کی وجہ سے ملک میں 7 لاکھ سے زیادہ مکان بغیر فروخت کے پڑے ہوئے ہیں۔ بروکریج کمپنی پروپ ٹائیگر کے مطابق ملک کے 9 شہروں میں صرف افورڈیبل درجہ کے 4 لاکھ سے زیادہ مکان فروخت کے انتظار میں پڑے ہین، جن کی قیمت 45 لاکھ سے کم ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گروگرام، نوئیڈا، ممبئی، کولکاتا، چنئی، بنگلورو، حیدر آباد، پونے اور احمد آباد میں تقریباً 797623 مکان بغیر فروخت کے پڑے ہیں۔ سب سے زیادہ 139984 مکان ممبئی میں بغیر فروخت کے خالی پڑے ہیں۔
Published: 19 Aug 2019, 11:10 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 19 Aug 2019, 11:10 PM IST