گوا کے وزیر اعلیٰ اور سابق مرکزی وزیر دفاع منوہر پاریکر پہلے سے ہی بیرون ملک میں علاج کرا رہے ہیں اور اب اس طرح کی غیر مصدقہ خبریں گشت کر رہی ہیں کہ مرکزی وزیر مالیات ارون جیٹلی بے حد بیمار ہیں اور انھیں علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی صلاح دی گئی ہے۔
تین سال قبل ارون جیٹلی کی بیریاٹرک سرجری (چربی گھٹانے کا علاج) ہوئی تھی اور اس کے بعد صحت مند ہونے میں انھیں کافی وقت لگا تھا۔ جیٹلی سنگین ذیابیطس کے بھی مریض ہیں اور اکثر ان کی طبیعت خراب ہوتی رہی ہے۔
ان کی بیماری سے متعلق اس سال جنوری سے خبریں گرم ہوئیں جب وہ داووس میں ہوئے ورلڈ اکونومک فورم کی تقریب میں حصہ لینے وزیر اعظم کے ساتھ نہیں گئے۔ حالانکہ آفیشیل طور پر یہ جانکاری دی گئی تھی کہ وزیر مالیات بجٹ تیار کرنے میں مصروف ہیں اس لیے داووس نہیں گئے۔
ارون جیٹلی کس مرض میں مبتلا ہیں، یہ واضح نہیں ہے لیکن ان کے بیمار ہونے کی خبریں بی جے پی کی قیادت والی این ڈی اے کے لیے بہت ہی مشکل وقت میں سامنے آئی ہیں۔ حکومت کو معاشی محاذ پر مسائل کا سامنا ہے، معیشت کی حالت بدتر ہے، کسانوں کی ناراضگی بڑھتی جا رہی ہے، بڑھتی بے روزگاری الگ پریشان کر رہی ہے اور ایک کے بعد ایک گھوٹالے سامنے آ رہے ہیں۔
اس کے علاوہ مودی حکومت کو دلتوں اور نوجوانوں کی ناراضگی کا سامنا بھی کرنا پڑ رہا ہے۔ بھلے ہی حکومت نے پارلیمنٹ میں لائی گئی تحریک عدم اعتماد کو روکنے میں کامیابی حاصل کر لی ہو، لیکن کرناٹک سے جو خبریں نکل کر آرہی ہیں وہ این ڈی اے کے لیے اچھی نہیں ہیں۔
نیرو مودی اور میہل چوکسی کے ہاتھوں پنجاب نیشنل بینک میں ہوئے مہا گھوٹالے پر حکومت ابھی تک کوئی ٹھوس جواب نہیں دے پائی ہے۔ ساتھ ہی پرائیویٹ سیکٹر کے بینکوں میں سامنے آ رہے کارپوریٹ گورننس کے ایشوز پر بھی حکومت کی تنقید ہو رہی ہے۔
Published: undefined
جیٹلی کا بیمار ہونا وزیر اعظم نریندر مودی کے لیے مشکلیں کھڑی کر سکتا ہے، کیونکہ فی الحال حکومت میں ایسا کوئی نظر نہیں آتا جو جیٹلی کا متبادل بن سکے یا کم از کم ان کی غیر موجودگی میں وزارت مالیات سنبھال سکے۔ گزشتہ سال تک ان کے جانشین کے طور پر پیوش گویل کا نام چل رہا تھا لیکن جب انھیں وزارت برائے توانائی کے آزادانہ چارج سے ہٹا کر ریلوے کی ذمہ داری دے دی گئی تو ان قیاس آرائیوں پر روک لگ گئی تھی۔
سیاسی گلیاروں میں یہ بات عام ہے کہ ارون جیٹلی کی وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ خاص قربت ہے۔ دونوں ایک دوسرے کو اس وقت سے جانتے ہیں جب جیٹلی ودیارتھی پریشد کے رکن تھے۔ بعد کے سالوں میں جب نریندر مودی کو دہلی میں بی جے پی صدر دفتر میں لایا گیا تو دونوں کے درمیان نزدیکی مزید بڑھیں۔ اس دوران کئی بار نریندر مودی، ارون جیٹلی کے گھر ہی ٹھہرتے تھے۔
نریندر مودی کے وزیر اعظم بننے کے بعد ارون جیٹلی نے بھی انھیں قومی راجدھانی کے طور طریقوں اور خاص لوگوں سے متعارف کرایا۔ دراصل ارون جیٹلی کے گھر میں ہی وزیر اعظم نریندر مودی کی ملاقات کئی بڑے صحافیوں اور مدیران سے ہوئی تھی۔ ایسے حالات میں ارون جیٹلی کی جگہ کسی بھروسے مند کو تلاش کرنا فی الحال مشکل کام ہے۔ خاص طور سے ایسی صورت میں جب کہ لوک سبھا انتخابات ایک سال بھی دور نہیں رہ گئے ہوں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined